Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

20 - 540
والآخر اشتریت ٢   لأن البیع نشاء تصرف والنشاء یعرف بالشرع والموضوع للخبار قد 

تشریح : بیع ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتی ہے یعنی ایک آدمی کہے کہ میں نے خریدا اور دوسراآدمی کہے کہ میں نے بیچ دیا تو اس ایجاب اور قبول سے بیع منعقد ہو جائے گی لیکن شرط یہ ہے کہ یہ دونوں الفاظ فعل ماضی کے ہوں۔  
وجہ : (ا) فعل ماضی کے استعمال کرنے سے بات پکی ہوتی ہے ۔کیونکہ عربی زبان میں یا فعل ماضی ہے یا فعل مضارع ہے اور فعل مضارع کا ترجمہ حال ہے یا استقبال، پس اگر استقبال کے معنی لے لے تو بیچنے یا خریدنے کا صرف وعدہ ہوگا،با ضابطہ بیچنا اور خریدنا نہیں ہوگا اس لئے بات پکی کرنے کے لئے فعل ماضی ہی کا صیغہ استعمال کرنا ہوگا (٢) حدیث میں ہے  قال لی العداء بن خالد بن ھوذہ الا اقرئک کتابا کتبہ لی رسول اللہ قال قلت بلی فاخرج لی کتابا ھذا ما اشتری العداء بن خالد بن ھوذہ من محمد رسول اللہ ۖ اشتری منہ عبدا او امة لاداء ولا غائلة ولا خبثة ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی کتابة الشروط ،ص ٢٣٠ ،نمبر ١٢١٦) اس حدیث میں اشتری فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے تاکہ بات پکی ہو۔ پھر خریدو فروخت کو لکھ لیا گیا تاکہ اور پکے ہو جائیں (٣) اور ایک حدیث میں فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے۔  عن انس بن مالک ان رسول اللہ باع حلسا و قدحا وقال من یشتری ھذا الحلس والقدح؟ فقال رجل اخذتھما بدرھم ۔ (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی بیع من یزید ،ص ٢٣٠ ،نمبر ١٢١٨) اس حدیث میں خریدنے والے نے اخذتہما بدرھم کہا ہے اور فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا ہے۔اس لئے بیع میں فعل ماضی استعمال کرنا ضروری ہے۔
 اصول : معاملات میں بات پکی ہونا ضروری ہے (٢)بیع اور شراء فعل ماضی کے صیغے سے ادا کرے ،اور ایجاب اور قبول ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری کی رضامندی کے بغیر بیع نہیں ہوگی اور اس رضامندی کا اظہار ایجاب اور قبول سے ہوگا۔ اس لئے ایجاب اور قبول کی ضرورت ہے۔ حدیث  میں اس کا ثبوت موجود ہے ۔ عن ابن عمر قال کنا مع النبی ۖ فی سفر فکنت علی بکر صعب لعمر ... فقال النبی لعمر بعنیہ قال ھو لک یا رسول اللہ ۖ ۔ (بخاری شریف ، باب اذا اشتری شیئا فوھب من ساعتہ قبل ان یتفرقا ،ص ٢٨٤ ،نمبر ٢١١٥) اس حدیث میں حضورۖ نے بعنیہ کہہ کر ایجاب کیا اور حضرت عمر نے  ھو لک یا رسول اللہ۔  کہہ کر قبول کیا۔ اس لئے بیع میں ایجاب اور قبول ضروری ہیں۔  
ترجمہ:  ٢   اس لئے کہ بیع تصرف کا انشاء کرنا ہے ، اور انشاء شریعت سے پہچانا جائے گا ، اور ماضی کا صیغہ خبر دینے کے لئے وضع کیا گیا ہے لیکن شرعا انشاء میں استعمال ہو تا ہے ، اس لئے ماضی کے صیغے سے بیع منعقد ہو گی ۔
تشریح:   یہ جملہ اس بات کی دلیل ہے کہ بیع منعقد ہونے کے لئے فعل ماضی کا صیغہ  استعمال کر نا کیوں ضروری ہے ، فعل 

Flag Counter