(١)قال البیع ینعقد بالیجاب والقبول ذا کانا بلفظ الماض ١ مثل أن یقول أحدہما بعت
( بیع جائز ہونے کی شرطیں یہ ہیں)
]١[ …عاقد کا عاقل اور بالغ ہونا
]٢[ …مبیع کا مال متقوم ہونا اور مقدور التسلیم ہو نا ۔
(بیع کا رکن )
بیع کا رکن ایجاب اور قبول ہے ، جو پہلے بولے اس کو ایجاب کہتے ہیں چاہے بائع پہلے بولے ، یا مشتری پہلے بولے ، اور جو بعد بولے اس کو قبول کہتے ہیں ۔
( بیع ذات کے اعتبار سے چار قسمیںہیں )
]١[… بیع نافذ ۔ ]٢[… بیع موقوف ]٣[… بیع فاسد ]٤[ …بیع باطل ۔
(بیع مبیع کے اعتبار سے چار قسمیں ہیں )
]١[… بیع مطلق ۔ یعنی عین کو ثمن سے بیچنا ۔ جیسے گیہوں کو درہم سے بیچنا ۔
]٢[ …بیع مقایضہ ۔ یعنی عین چیز کو عین چیز سے بیچنا ، جیسے گیہوں کے بدلے جو کو بیچنا ۔
]٣[… بیع صرف ، یعنی ثمن کو ثمن کے بدلے میں بیچنا ، جیسے درہم کو دینار کے بدلے میں بیچنا ۔
]٤[… بیع سلم ، دین کو عین کے بدلے میں بیچنا ۔ یعنی قیمت ابھی لینا ، اور مبیع بعد میں دینا ۔
(بیع ثمن کے اعتبار سے چار قسمیں ہیں )
]١[… بیع مرابحہ ، جتنی قیمت سے خریدا ہے اس سے زیادہ میں بیچنا ۔
]٢[… بیع تولیہ ۔ جتنی قیمت میں خریدا ہے اسی قیمت میں بیچ دینا ۔
]٣[… بیع وضیعہ ۔ جتنی قیمت میں خریدا ہے اس سے کم میں بیچنا ۔
]٤[ …بیع مساومہ ۔ بائع اور مشتری جس قیمت پر اتفاق کرلیں اس قیمت پر بیچنا ۔ ؎
ترجمہ:(١)بیع ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتی ہے جبکہ دونوں فعل ماضی کے صیغے سے ہوں۔
ترجمہ: ١ مثلا یہ کہ بائع اور مشتری میں سے ایک کہے ٫ بعت ، اور دوسرا کہے ٫اشتریت۔