Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

199 - 540
الحریة انعقد ف المدبر ف الحال لبطلان الأہلیة بعد الموت٤    والمکاتب استحق یدا علی نفسہ لازمة ف حق المولی ولو ثبت الملک بالبیع لبطل ذلک کلہ فلا یجوز٥    ولو رض المکاتب بالبیع ففیہ روایتان والأظہر الجواز٦    والمراد المدبر المطلق دون المقید،وفی 

ولدت امتہ منہ فھی معتقة عن دبر منہ۔ (ابن ماجہ شریف، باب امھات الاولاد ،ص ٣٦١، نمبر ٢٥١٥ ابو داؤد شریف، باب عتق امھات الاولاد ، ص ٥٦١، نمبر ٣٩٥٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ام ولد مولی کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی ۔(٣) ام ولد کو بیچنا منع ہے اس کے لئے یہ حدیث ہے۔  عن ابن عمر ان النبی ۖ نھی عن بیع امھات الاولاد وقال لا یبعن ولا یوھبن ولا یورثن یستمتع بھا سیدھا مادام حیا فاذا مات فھی حرة ۔ (دار قطنی ، کتاب المکاتب، ج رابع، ص ٧٥، نمبر ٤٢٠٣) اس حدیث میں ام ولد کو بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
ترجمہ  : ٣  اور آزادگی کا سبب مدبر کے حق میں اس وقت ہے اس لئے کہ موت کے بعد آزاد کرنے اہلیت ختم ہے ۔ 
تشریح  :  یہ دلیل عقلی ہے ، آقاکے مرنے کے بعد اس میں آزاد کرنے کی صلاحیت نہیں ہے اس لئے ابھی زندگی ہی میں آزاد کرنا سمجھا جائے گا ، البتہ اس کا اظہار مرنے کے بعد ہوگا ، اور جب زندگی میں مدبر آزاد ہوگیا تو اس کو بیچنا جائز نہیں ہوگا ۔
وجہ :  (١)حدیث میں ہے کہ مدبر بیچا نہیں جا سکتا۔  عن ابن عمر ان النبی ۖ قال المدبر لا یباع ولا یوھب وھو حر من الثلث۔ (دار قطنی ، کتاب المکاتب، ج رابع ،ص ٧٨، نمبر ٤٢٢٠ موطا امام مالک ، باب بیع المدبر ص ٥٦٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدبر غلام بیچا نہیں جائے گا۔کیونکہ مرنے کے بعد وہ آزاد ہوگا۔
ترجمہ  :  ٤  مکاتب اپنے اوپر تصرف کا حقدار ہوگیا جو آقا کے حق میں لازم ہے اگر بیچنے کے ذریعہ مشتری کی ملکیت ثابت کی جائے تو تو یہ تما م ختم ہوجائیں گے اس لئے بیع جائز نہیں ہے ۔ 
تشریح  :  مکاتب کتابت کی وجہ سے اپنے اوپر تصرف کر سکتا ہے ، اور خرید و فروخت کر سکتا ہے ، اور آقا پر ایسا کرنا لازم ہے ، کیونکہ اس نے عہد کیا ہے ، پس اگر بیچنا جائز قرار دیا جائے تو آقا کا عہد و پیمان ٹوٹ جائے گا ، اور مکاتب کا تصرف بھی ختم ہوجائے گا ، اس لئے مکاتب کو بیچنے کا ہی حق نہ دیا جائے ، ہاں خود مکاتب بکنے پر راضی ہوجائے تو اب جائز ہوگا ، اور یوں سمجھا جائے گا کہ مکاتب کتابت توڑ کر غلام بننے پر راضی ہوگیا ۔ 
ترجمہ  : ٥  اگر مکاتب بکنے پر راضی ہوجائے تو اس بارے میں دو رواتیں ہیں ظاہر روایت یہ ہے کہ بکنا جائز ہے ۔ 
تشریح  : مکاتب خود کتابت توڑ کر بکنے پر راضی ہوجائے تو اس بارے میں دو رواتیں ہیں ، ظاہر روایت یہ ہے کہ بکنا جائز ہے ، کیونکہ یہ اس کی مرضی سے ہوا ہے ۔ 

Flag Counter