شراء الثوب بالخمر لکونہ مقایضة.(١٠٤)قال وبیع أم الولد والمدبر والمکاتب فاسد ١ ومعناہ باطل٢ لأن استحقاق العتق قد ثبت لأم الولد لقولہ علیہ الصلاة والسلام أعتقہا ولدہا٣ وسبب
لغت : بیع مقایضہ : قاض سے مشتق ہے ، ختم کرنا ۔دونوں طرف غلے وغیرہ مبیع ہوں کسی طرف درہم یا دینار نہ ہوں تو اس کو بیع مقایضہ کہتے ہیں ، اس میں دونوں مبیع بن سکتے ہیں اور دونوں ثمن بھی بن سکتے ہیں ۔
ترجمہ : (١٠٤) ام ولد ، مدبر ، اور مکاتب کی بیع فاسد ہیں ۔
ترجمہ : ١ اس کا معنی ہے کہ باطل ہیں ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جس میں آزدگی کا شائبہ آچکا ہو وہ اب مال ہی نہیں رہا اس لئے اس کی بیع باطل ہے ۔
تشریح :ان تینوں قسم کے غلاموں میں کسی نہ کسی انداز سے آزدگی کا شائبہ آچکا ہے اس لئے یہ مال ہی نہیں رہے ، اس لئے اس کی بیع باطل ہے ۔ متن میں جو فاسد کہا ہے ، صاحب ہدایہ فرماتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ بیع باطل ہے۔
لغت : ام ولد : جس باندی سے اس کے آقا نے بچہ پیدا کیا اس کو' ام ولد' کہتے ہیں ، یہ عورت آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہوجائے گی ۔ المدبر: دبرسے مشتق ہے ، ترجمہ ہے ،بعد میں ،مدبرکی دو قسمیں ہیں ]١[ مدبر مقید : آقا کہے اس مرض میں مر جاؤں تو تم آزاد ہو ، تو یہ مدبر مقید ہے کیونکہ اس مرض میں مرنے کی شرط لگائی ، اس کا حکم یہ ہے کہ آقا اس مرض میں مرے گا تو غلام آزاد ہوجائے گا ۔یہ ابھی مکمل غلام ہے ، حنفیہ کے نزدیک بھی اس کا بیچنا جائز ہے ۔ ]٢[ دوسرا ہے مدبر مطلق : آقا کہے کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو ، تو اس میں کسی مرض کی قید نہیں لگائی اس لئے یہ مدبر مطلق ہے ۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اس میں آزادگی کا شائبہ آچکا ہے ، اس لئے اس کا بیچنا جائز نہیں ہے ، آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہوجائے گا ۔ المکاتب : آقا نے اپنے غلام سے کہا کہ مثلا پانچ سو درہم ادا کر دو تو تم آزاد ہوجاؤگے ، اور غلام نے اس کو منظور کرلیا تو یہ مکاتب ہے ۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اس میں آزادگی کا شائبہ آچکا ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ، ہاں غلام کتابت توڑ دے اور واپس مکمل غلام بن جائے تو اب بیچنا جائز ہے ، کیونکہ اب یہ مکاتب نہیں رہا ۔مال کتابت ادا کرنے کے بعد یہ آزاد ہوگا ۔
ترجمہ : ٢ اس لئے کہ آزدگی کا استحقاق ام ولد میں ثابت ہے حضور ۖ کے قول ام ولد کو اس کے بچے نے آزاد کردیا ۔
تشریح : ام ولد میں آزادگی کا شائبہ آگیا ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔
وجہ : (١) اس حدیث میں ہے کہ ام ولد آزاد ہے۔ جسکو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔عن ابن عباس قال ذکرت ام ابراہیم عند رسول اللہ ۖ فقال أعتقھا ولدھا ۔ (ابن ماجہ شریف، باب امھات الاولاد ص ٣٦١ نمبر ٢٥١٦) صاھب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ (٢) اس حدیث میں بھی ہے ۔ عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ایما رجل