Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

196 - 540
الخمر والخنزیر ن کان قوبل بالدین کالدراہم والدنانیر فالبیع باطل ون کان قوبل بعین فالبیع فاسد حتی یملک ما یقابلہ ون کان لا یملک عین الخمر والخنزیر. ووجہ الفرق أن الخمر مال وکذا الخنزیر مال عند أہل الذمة لا أنہ غیر متقوم لما أن الشرع أمر بہانتہ وترک عزازہ وف تملکہ بالعقد مقصودا عزاز لہ١٠    وہذا لأنہ متی اشتراہما بالدراہم فالدراہم غیر مقصودة 

ہیں اس لئے انکو بیچے تو بیع ہوگی ہی نہیں کیونکہ مال نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیع کا محل ہی نہیں ہیں ۔  
ترجمہ  :  ٩  بہر حال شراب اور سور کی بیع میں اگر دین کے ساتھ مقابلہ ہو جیسے درہم اور دینار تو بیع باطل ہے اور اگر عین کے ساتھ مقابلہ ہو تو بیع فاسد ہے یہاں تک کہ جو اس کے مقابلے میں ہو وہ اس کا مالک ہوگا اگر چہ عین شراب اور سور کا مالک نہیں ہوگا ۔فرق کی وجہ یہ ہے کہ شراب اور ایسے ہی سور ذمی کے نزدیک مال ہیںمگر یہ کہ قیمت کے قابل نہیں ہیں ، اس لئے کہ شریعت نے انکی اہانت کا حکم دیا ہے ، اور اس کی عزت کے چھوڑنے کا حکم دیا ہے ، اور عقد کے ذریعہ مقصود کے طور پر ان کا مالک بننے میں  انکی عزت ہے ۔ 
تشریح  : اوپر بتایا کہ شراب اور سور کی بیع فاسد ہے ، یہاں دوبارہ لاکر یہ بتا رہے ہیں کہ ، اگر بیع میں مقصود بالذات شراب اور سور ہوں تو مسلمان کے لئے بیع باطل ہے ، اور اگر ان کو قیمت بنا دی جائے اور مقصود بالذات کپڑا وغیرہ عینی چیز ہو تو بیع فاسد ہوگی ۔  صورت مسئلہ یہ ہے کہ شراب اور سور کو درہم اور دینار کے بدلے بیچا تو بیع باطل ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ درہم اور دینار مقصود نہیں ہوتا اس لئے مقصد شراب اور سور ہوئے ، جسکی وجہ سے اس کی عزت ہوگئی ، حالانکہ شریعت میں اس کی اہانت کا حکم ہے ، اب چونکہ شراب اور سور مقصود بالذات ہوگئے اور اس کی عزت بھی ہوگئی ، اس لئے بیع باطل ہوگی ۔
اور اگر شراب اور سور کو کپڑے وغیرہ عینی چیز کے بدلے خریدی تو چاہے شراب اور سور مبیع ہوں پھر بھی ان کو ثمن قرار دیا جائے گا اور کپڑے کو مبیع قرار دی جائے گی ، اور یوں سمجھا جائے گا کہ اصل مقصد کپڑے کو خریدنا ہے ، اس صورت میں کپڑے کی عزت ہوگی ، شراب اور سور کی نہیں اس لئے بیع درست ہوگی لیکن فاسد ہوگی ۔ اور سور اور شراب لازم نہیں ہوںگے بلکہ کپڑے کی بازاری قیمت لازم ہوگی ، کیونکہ مسلمان کے لئے شراب اور سور کا تصرف کرنا جائز نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ١٠  یہ اس لئے کہ اگر شراب اور سور کو درہم کے بدلے خریدا تو درہم مقصود نہیں ہے اس لئے کہ وہ شراب اور سور خریدنے کا وسیلہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ درہم ذمے میں واجب ہوتا ہے مقصود شراب ہے، اس لئے قیمت کی کوئی چیز ہی نہیں رہی ،] اس لئے بیع باطل ہوگی [ 
تشریح  : شراب اور سور کودرہم کے بدلے خریدا تو درہم مقصود نہیں ہے ، کیونکہ وہ تو شراب اور سور حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ، 

Flag Counter