Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

191 - 540
الحاجة لی التسلیم فلا تکون مفسدة٣  ویدخل ف ہذہ البراء ة العیب الموجود والحادث قبل القبض ف قول أب یوسف.٤   وقال محمد رحمہ اللہ لا یدخل فیہ الحادث وہو قول زفر رحمہ اللہ لأن البراء ة تتناول الثابت. ٥  ولأب یوسف أن الغرض لزام العقد بسقاط حقہ عن صفة السلامة وذلک بالبراء ة عن الموجود والحادث. 
 
مالک بنانا بھی ہے کیونکہ کہ سپرد کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، اس لئے یہ جہالت مفسد نہیں ہے ۔ 
تشریح : یہ صاحبین  کو جواب ہے ، برأت کا مطلب یہ ہے کہ عیوب کوساقط کرنا ہے اس لئے جہالت ساقط کرنے میں ہے ، اگر چہ اس کے تحت میں مبیع کا مالک بنانا بھی ہے، اس لئے یہ جھگڑے تک نہیں پہنچائے گی ، کیونکہ یہاں کسی چیز کو سپرد کرنا نہیں ہے ، اس لئے یہ جہالت مفسد نہیں ہے ،اس لئے ہر ہر عیب کو ذکر کرنا ضروری نہیں ہے ۔
 ترجمہ  :  ٣  اس برأت میں موجودہ عیب داخل ہیں اور قبضہ سے پہلے جو پیدا ہوں گے وہ بھی داخل ہیں ، امام ابو یوسف کے نزدیک 
تشریح  : اس برأت میں وہ عیب داخل ہیں جو بیچتے وقت تھے ، اوران عیبوں سے بھی بری ہو جائیں گے جو قبضہ سے پہلے پیدا ہوں گے ، یعنی قبضہ سے پہلے جو عیب پیدا ہوئے ہوں ان کی وجہ سے بھی بائع کی طرف واپس نہیں کرسکے گا۔ 
 ترجمہ  :  ٤  امام محمد  نے فرمایا کہ بعد میں پیدا ہونے والے اس میں داخل نہیں ہیں ، اور یہی قول امام زفر   کا ہے اس لئے کہ برأت صرف موجود کو شامل ہوتا ہے ۔ 
تشریح  : امام محمد اور امام زفر  کی رائے یہ ہے کہ بیع کرتے وقت جو عیب موجود ہیں  برأت میں صرف وہی عیب داخل ہوں گے ، بیع کے بعد قبضہ ہونے سے پہلے کوئی عیب پیدا ہوجائے تو وہ برأت میںشامل نہیں ہوں گے ، چنانچہ اگر بیع کے بعد کوئی عیب پیدا ہوجائے تو مشتری اس کے ماتحت مبیع بائع کی طرف واپس کر سکے گا ۔ انکہ دلیل یہ ہے کہ برأت میں صرف وہی عیب شامل ہوتے ہیں جو موجود ہوں ۔ 
ترجمہ  : ٥  امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ برأت کا غرض عقد کو لازم کرنا ہے سلامت کی صفت سے حق کو ساقط کرکے اور یہ موجودہ اور پیدا ہونے والے عیبوں سے برأت کرکے ہوگا ۔
تشریح  : حضرت امام ابو یوسف  کا جواب یہ ہے کہ برأت کا غرض یہ ہے کہ صفت اے سالم مبیع نہیں ملے گی سلامت کی صفت کو ساقط کرکے عقد لازم کرنا ہے ، اور عقد اسی وقت لازم ہوگا جبکہ موجودہ عیبوں سے برأت ہو اور نیا پیدا ہونے والے عیبوں سے بھی برأت ہوں اس لئے پیدا ہونے والے عیب بھی برأت میں شامل ہوں گے۔

Flag Counter