Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

193 - 540
تفصیل نبینہ ن شاء اللہ تعالی فنقول البیع بالمیتة والدم باطل وکذا بالحر لانعدام رکن البیع وہو مبادلة المال بالمال فن ہذہ الأشیاء لا تعد مالا عند أحد٢    والبیع بالخمر والخنزیر فاسد لوجود حقیقة البیع وہو مبادلة المال بالمال فنہ مال عند البعض٣    والباطل لا یفید ملک 

تشریح  :  مردہ اور خون اور شراب اور سور شریعت کے نزدیک مال نہیں ہیں، اسی طرح آزاد آدمی مال نہیں ہے، اس لئے ان چیزوں کی بیع باطل ہے۔اگر درہم ، دنانیر یا روپے کے عوض بیچا تو مشتری ان چیزوں کا مالک نہیں ہوگا۔کیونکہ جو چیزیں مال نہیں ہیں ان کو بیچنے سے بیع باطل ہوتی ہے۔
وجہ  :(١)بیع باطل کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ انہ سمع رسول اللہ ۖ یقول وھو بمکة عام الفتح ان اللہ و رسولہ  حرم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام ۔( بخاری شریف، باب بیع المیتة والاصنام،ص ٣٥٦ ، نمبر٢٢٣٦مسلم شریف، باب تحریم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام ،ص٦٩٠ ،نمبر ٤٠٤٨١٥٨١) یہاں حرام سے مراد ہے کہ بیع باطل ہوگی ، کیونکہ خون اور مردار مال نہیں ہیں 
 اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شراب،مردہ،سوّر اور بُت کی بیع حرام ہیں اور باطل ہیں۔(٢)
انما حرم علیکم المیتة و الدم و لحم الخنزیر و ما اھل بہ لغیر اللہ ۔(آیت ١٧٣، سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ مردار اور سور حرام ہیں ۔ (٣)اور آزاد مال نہیں ہے اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اللہ ثلاثا انا خصمھم یوم القیامة رجل اعطی بی ثم غدر ورجل باع حرا فاکل ثمنہ ۔ (بخاری شریف ، باب اثم من باع حرا، ص ٣٥٥، نمبر ٢٢٢٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد آدمی کو بیچنا حرام ہے۔
ترجمہ  :  ١  شارح علیہ الرحمة فرماتے ہیں کہ اس متن میں کئی فصلوں کو جمع کئے ہیں، اور اس میں تفصیل ہے جسکو ہم ان شاء اللہ بیان کریں گے ، پس کہتا ہوں کہ مردار اور خون کی بیع باطل ہے ، اور ایسے ہی آزاد کی بیع باطل ہے ، بیع کا رکن نہ ہونے کی وجہ سے ، اور وہ ہے مال کو مال کے عوض میں بدلنا ، اس لئے کہ یہ چیزیں کسی کے نزدیک مال نہیں ہیں ۔
تشریح  : صاحب ھدایہ فرماتے ہیں کہ اس متن میں کئی قسم کے مسائل بیان کئے ہیں ، میں ان کو تفصیل سے بیان کروں گا ۔ان میں]١[ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ مردار اور خون کی بیع باطل ہے ، کیونکہ یہ دونوں شریعت میں مال نہیں ہیں ، اسی طرح آزاد کی بیع باطل ہے ، کیونکہ آزاد آدمی مال نہیں ہے اس لئے بیع کا جو رکن ہے ، مبادلة المال بالمال ، یہ نہیں پایا گیا ، اس لئے یہ بیع باطل ہوگی ۔نوٹ اس دور میں بہت سے مردار کو مال سمجھتے ہیں اور اس کی بیع ہوتی ہے ، اسی طرح خون کو مال سمجھتے ہیں اور اس کی بھی بیع ہوتی ہے ، اس لئے اس دور میں اس کی بیع ہوجائے گی ، لیکن ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہوگا۔

Flag Counter