Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

190 - 540
العیوب بعددہا ١   وقال الشافع لا تصح البراء ة بناء علی مذہبہ أن البراء عن الحقوق المجہولة لا یصح. ہو یقول ن ف البراء معنی التملیک حتی یرتد بالرد وتملیک المجہول لا یصح٢   ولنا أن الجہالة ف السقاط لا تفض لی المنازعة ون کان ف ضمنہ التملیک لعدم 

الرجل باعنی عبدا وبہ داء لم یسمہ لی وقال عبد اللہ بعتہ بالبراء ةفقضی عثمان علی عبد اللہ بن عمر ان یحلف لہ لقد باعہ العبد وما بہ داء یعلمہ فابی عبد اللہ ان یحلف وارتجع العبد۔ (موطا امام مالک ، باب العیب فی الرقیق ص ٥٧١)اس قول صحابی  میں حضرت عبد اللہ بن عمر نے تمام عیوب سے براء ت کی شرط سے غلام بیچا تھا اور ہر ہر عیب کا نام نہیں گنوایا تھا۔ (٣) یہ قول صحابی اس کی دلیل ہے۔  عن عبد اللہ بن عامر عن زید بن ثابت انہ کان یری البراء ة من کل عیب جائزا (سنن للبیھقی ، باب بیع البراء ة ،ج خامس، ص ٥٣٦،نمبر١٠٧٨٤) حضرت زیدبن ثابت  تمام عیوب سے براء ت کو جائز سمجھتے تھے۔
ترجمہ :  ١  حضرت امام شافعی  نے فر مایا کہ برائت صحیح نہیں ہے انکے مذہب پر بنیاد کرتے ہوئے کہ حقوق مجہولہ سے برأت صحیح نہیں ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ بری کرنے میں مالک بنانے کا معنی ہے یہاں تک کہ رد کرنے سے رد ہوجائے گا اور مجہول کا مالک بنانا صحیح نہیں ہے ،]اس لئے بری کرنا صحیح نہیں ہے ۔
تشریح  : حضرت امام شافعی  فرماتے ہیں کہ جن جن عیوب کا نام لیکر برأت کرے گا اس کی برأت صحیح ہوگی ، اور جن عیوب کا نام نہیں لیا  اس کی برأت صحیح نہیں ہے۔
وجہ  : (١) اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ عیب سے بری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اچھی مبیع کا مالک بنانا ہے ، اور مجہول چیز کا مالک نہیں بن سکتا اس لئے مجہول برأت بھی صحیح نہیں ہے ۔(٢)اس قول تابعی میں ہے ۔  عن ابراھیم النخعی فی الرجل یبیع السلعة ویبرأ من الداء قال ھو بری مما سمی۔ (سنن للبیھقی ، باب بیع البراء ة ،ج خامس، ص ٥٣٧،نمبر١٠٧٨٨) اس اثر میں ہے کہ جن جن عیوب کا نام لے گا انہیں سے براء ت ہوگی باقی سے نہیں۔
لغت  : حتی یرتد بالرد:   برأت کورد کرنے سے رد ہوجاتا ہے۔ مثلا قرض دینے والا]زید[ قرض سے بری کر دے اور معاف کردے ، تو قرض لینے والا ]خالد[یہ کہہ سکتا ہے کہ مجھے بری نہیں ہوناہے بلکہ مجھے تو قرض ادا ہی کرنا ہے ، تو جس طرح زید خالد کو پانچ سو درہم کا مالک بنائے تو خالد مالک بننے سے انکار کر سکتا ہے کہ مجھے تمہارے درہم کا مالک نہیں بننا ہے ، اسی طرح قرض لینے والا قرض دینے والے کی معافی کا انکار کر سکتا ہے ، اس لئے برأت مالک بنانے کے درجے میں ہے ۔
 ترجمہ  : ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ جہالت ساقط کرنے میں ہے جو جھگڑے تک نہیں پہنچائے گی ، اگر چہ اس کے ضمن میں 

Flag Counter