Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

189 - 540
(١٠٢)قال ومن باع عبدا وشرط البراء ة من کل عیب فلیس لہ أن یردہ بعیب ون لم یسم 

]١[ …پہلا یہ ہے ۔ اگر مشتری کو یہ معلوم ہے کہ اس غلام میں یہ عیب ہے اس کے باوجود اس کو خرید لیا تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مشتری اس عیب سے راضی ہے اسلئے اس کو اس عیب کی بنیاد پر غلام واپس کرنے ،یا نقصان وصول کرنے کا حق نہیں ہوگا
]٢[… دوسرا اصول یہ ہے کہ اگر مشتری کو یہ معلوم ہے کہ یہ غلام کسی اور کا مستحق ہے ، اس کے باوجود خرید لیا اور بعد میں مستحق نکل گیا ، تو جاننے کے باوجود بائع سے غلام کی قیمت واپس لینے کا حقدار ہوگا ۔ 
  تشریح  :ان دونوں اصولوں کی وجہ سے،صاحبین  کے نزدیک بائع کے یہاں چوری کرنا عیب ہے اور مشتری کو اس کا علم ہوتو نقصان واپس نہیں لے سکتا ، اس لئے متن میں ''لم یعلم المشتری '']مشتری کو اس عیب کا علم نہ ہو[ کی قید لگائی تاکہ مشتری بائع سے نقصان وصول کر سکے ۔اور امام ابو حنیفہ  کے یہاں یہ استحقاق کے درجے میں ہے اس لئے مشتری کو اس کا علم ہو تب بھی نقصان واپس لے سکتا ہے اس لئے متن میں ''لم یعلم المشتری '' سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، کیونکہ معلوم ہو یا نہ ہو ہرحال میںنقصان واپس لے سکتا ہے ۔
 ترجمہ  : (١٠٢) کسی نے غلام بیچا اور بائع نے ہر عیب سے بری ہونے کی شرط لگائی تو مشتری کے لئے جائز نہیں ہے کہ عیب کے ماتحت اس کو واپس کرے۔چاہے تمام عیوب کا نام  لیکر نہ گنوایا ہو۔  
تشریح:  بائع نے مبیع بیچی اور کہا کہ مبیع دیکھ لیںاور خرید لیں۔میں تمام عیوب سے بری ہوں۔پھر واپس نہیں کروںگا۔تو چاہے ہر ہر عیب کو نہ گنایا ہو اور نہ تمام عیوب کا نام لیا ہو پھر بھی وہ تمام عیوب سے بری ہوگا۔اور مشتری کسی بھی عیب کی وجہ سے بائع کے پاس واپس نہیں کر سکے گا ۔
 وجہ : (١)عیب سے براء ت کے ساتھ خریدنے کی دلیل یہ حدیث ہے۔  قال لی العداء بن خالد بن ھوذة الا اقرئک کتابا کتبہ لی رسول اللہ ۖ؟ قال قلت بلی! فاخرج لی کتابا ،ھذاما اشتری العداء بن خالد بن ھوذة من محمد رسول اللہ ۖ اشتری منی عبدا او امة لا داء ولا غائلة ولا خبثة بیع المسلم المسلم۔  (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کتابة الشروط ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٦) اس حدیث میں آپۖ نے  لا داء ولا غائلة ولا خبثة  کی برا ء ت لکھ کر صحابی کو دی ہے کہ یہ عیوب نہیں ہوںگے۔جس سے معلوم ہوا کہ عیب سے براء ت کی شرط کے ساتھ بیع کی جا سکتی ہے۔اور چاہے تمام عیوب نہ گنوائے ہوں تب بھی تمام عیوب سے بری ہو جائے گا۔بشرطیکہ عیب کو جانتے ہوئے جھوٹ نہ بولا ہو۔ (٢)اس کی دلیل یہ قول صحابی ہے۔ ان عبد اللہ بن عمر باع غلاما لہ بثمانی مائة درھم فباعہ بالبراء ة فقال الذی ابتاعہ لعبد اللہ بن عمر بالغلام داء لم تسمہ لی فاختصما الی عثمان بن عفان فقال 

Flag Counter