Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

188 - 540
١٣  وعندہما یرجع الأخیر علی بائعہ ولا یرجع بائعہ علی بائعہ لأنہ بمنزلة العیب. ١٤  وقولہ ف الکتاب ولم یعلم المشتر یفید علی مذہبہما لأن العلم بالعیب رضا بہ ولا یفید علی قولہ ف الصحیح لأن العلم بالاستحقاق لا یمنع الرجوع. 

وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ زید ہی کے یہاں کی چوری سے حمید کے یہاں  ہاتھ کٹا ہے ، اس لئے حمیداپنے بائع شاکر سے قیمت وصول کرے گا ، اور شاکر اپنے بائع خالد سے ، اور خالد اپنے بائع زید سے وصول کرے گا ، کیونکہ زید کے یہاں چوری  پیش آئی ہے ۔ اس کی ایک مثال دیتے ہیں ، کہ اگر زید کے یہاں کوئی اس غلام کا مستحق نکل آیا لیکن حمید کے یہاں جاکر وہ غلام لے گیا تو حمید شاکر سے اور شاکر خالد سے اور خالد زید سے قیمت وصول کرے گا اسی طرح یہاں ہر مشتری اپنے بائع سے قیمت وصول کرتا چلا جائے گا ۔ 
لغت  : تداولتہ : داول سے مشتق ہے ،یکے بعد دیگرے دوسرے کے ہاتھوں میں جانا ۔الباعة  : بائع کی جمع ہے، بیچنے والا ۔ 
ترجمہ  : ١٣  اور صاحبین  کے نزدیک اخیر مشتری اپنے بائع سے وصول کرے گا ، اور یہ بائع اپنے بائع سے وصول نہیں کرے گا اس لئے کہ یہ عیب کے درجے میں ہے ۔ 
تشریح  : یہ مسئلہ دو وصولوں پر قائم ہے ۔ ]١[ ایک یہ کہ مبیع میںمشتری کے یہاں عیب پیدا ہوچکا ہو تو بائع کی طرف واپس نہیں کر سکتا ۔ ]٢[ اور دوسرا اصول یہ ہے کہ مشتری حابس للمبیع ] مبیع کو روکنے والا ہو [تو بائع سے نقصان وصول نہیں کر سکتا ۔یہاں آخری مشتری کے یہاں ہاتھ کٹا ہے جو صاحبین  کے یہاں عیب ہے ، تو گویاکہ مشتری کے یہاں عیب پیدا ہوا اس لئے مشتری غلام واپس نہیں کر سکتا ،  لیکن اس نے آگے نہیں بیچا اس لئے یہ حابس للمبیع نہیں ہوا اس لئے یہ اپنے بائع سے نقصان وصول کر سکتا ہے ۔     
اوراخری مشتری حمید سے پہلے شاکر نے چونکہ حمید سے بیچا ہے اس لئے یہ حابس للمبیع ہوا اس لئے شاکر اپنے بائع خالد سے نقصان وصول نہیں کر سکتا ، اسی طرح خالد نے شاکر سے بیچا ہے اس لئے خالد اپنے بائع زید سے نقصان وصول نہیں کر سکتا ۔کیونکہ یہ سب حابس للمبیع ہیں ۔
ترجمہ  : ١٤  اور متن میں امام محمد  کا قول ''و لم یعلم المشتری''صاحبین  کے مذہب پر فائدہ دے گا اس لئے کہ عیب کو جاننا اس سے رضامندی کی دلیل ہے ، اور امام ابو حنیفہ  کے قول پر فائدہ نہیں دے گا صحیح روایت میں اس لئے کہ استحقاق کو جاننے سے رجوع کرنا نہیں روکتا۔
اصول  :اس مسئلے میں دو اصول ہیں ۔

Flag Counter