Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

186 - 540
والوجوب یفضی لی الوجود فیکون الوجود مضافا لی السبب السابق، ٦   وصار کما ذا قتل المغصوب أو قطع بعد الرد بجنایة وجدت فی ید الغاصب ،  ٧  وما ذکر من المسألة ممنوعة.  ٨  ولو سرق ف ید البائع ثم ف ید المشتر فقطع بہما عندہما یرجع بالنقصان کما ذکرنا. ٩ 

کی وجہ سے ہاتھ کاٹنا واجب ہوا ، وجود سے مراد ہاتھ کاٹا جانا ۔مضافا الی السبب السابق: مضاف کا ترجمہ ہے منسوب کرنا ، عبارت کا مطلب ہے ہاتھ کاٹنا منسوب ہوگا پچھلا سبب یعنی چوری کرنے کی طرف جو بائع کے یہاں ہوا ہے ۔
ترجمہ  : ٦    اور ایسا ہوگیا کہ غصب شدہ غلام آقا کے پاس قتل کیا گیا ہو ، یا ایسے ہی غاصب کے یہاں ایسی جنایت کی تھی جس کے بدلے میں آقا کے پاس واپس جانے کے بعد غلام کا ہاتھ کاٹا گیا ہو ] تو غاصب کو اس کی قیمت دینی پڑتی ہے [
تشریح  : یہ امام ابو حنیفہ  کی دلیل ہے ۔ غاصب کے پاس رہ کر غلام نے کسی کو قتل کیا ، پھر غلام آقا کے پاس واپس گیا تو اس قتل  کے قصاص میں غلام قتل کیا گیا تو چونکہ غاصب کے پاس رہتے ہوئے غلام نے یہ قتل کیا ہے اس لئے غاصب غلام کی قیمت آقا کو ادا کرے گا ، دوسری مثال یہ ہے کہ ، مثلاغلام نے غاصب کے یہاں چوری کی ، پھر غلام کو آقا کی طرف واپس کیا ، اور وہاں غلام کا ہاتھ کاٹا گیا تو غاصب کو اس کی قیمت دینی ہوگی ، کیونکہ ہاتھ کٹنے کا سبب غاصب کے یہاں ہوا ہے ، اسی طرح بائع کے یہاں چوری کا سبب ہوا جسکی وجہ سے مشتری کے یہاں ہاتھ کاٹا گیا اس لئے بائع کو اس کی قیمت دینی ہوگی ۔ 
 ترجمہ :  ٧  اور جو مسئلہ ذکر کیا گیا ہے وہ ممنوع ہے ۔
تشریح  :  والمسألة ممنوعة : کا مطلب یہ ہے کہ صاحبین  نے جو کہا کہ حاملہ اور غیر حاملہ باندی میں جو فرق ہے وہ وصول کیا جائے گا ۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ آپ کے یہاںیہ ہے۔ ہمارے یہاںایسا نہیں ہے بلکہ مشتری کو یہ حق ہے کہ بائع سے پوری باندی کی قیمت وصول کرے، جیسے کہ مشتری پورے چور غلام کی قیمت وصول کرتا ہے ۔ 
 ترجمہ  : ٨  اور اگر بائع کے قبضے میں چرایا ، پھر مشتری کے قبضے میں چرایا پھر دونوں کی وجہ سے ہاتھ کٹا تو صاحبین  کے نزدیک نقصان وصول کرے گا ، جیسا کہ ہم نے ذکر کیا۔
 تشریح  : بائع کے قبضے میں رہتے ہوئے غلام نے چرایا ، پھر مشتری کے قبضے میں جاکر دوبارہ چوری کی ، اور دونوں چوریوں کی وجہ سے ہاتھ کاٹا گیا تو صاحبین  کے نزدیک اوپر کا ہی  مسئلہ رہے گا کہ چور غلام اور غیر چور غلام کی قیمت میں جو فرق ہوگا مشتری بائع سے وہ فرق وصول کرے گا ۔ مثلا چور غلام کی قیمت سات سو درہم ہے اور غیر چور غلام کی قیمت ایک ہزار ہے تو مشتری بائع سے تین سو درہم وصول کرے گا۔
ترجمہ : ٩ اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک بائع کی رضامندی کے بغیر واپس نہیں کر سکتا مشتری کے یہاں نیا عیب پیدا ہونے کی 

Flag Counter