Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

178 - 540
زوالہ باستیفاء الثمن لا یزول دون قبض جمیعہ ٦   ولو قبضہما ثم وجد بأحدہما عیبا یردہ خاصة  ٧  خلافا لزفر. ہو یقول فیہ تفریق الصفقة ولا یعری عن ضرر لأن العادة جرت بضم الجید لی الردیء فأشبہ ما قبل القبض وخیار الرؤیة والشرط. ٨   ولنا أنہ تفریق الصفقة بعد 

وجہ  : دونوں پر قبضہ کرنے کے بعد صفقہ ]عقد[ پورا ہوگیا اس لئے اب ایک کو واپس کرکے تفریق صفقہ کر سکتا ہے ۔ 
ترجمہ  : ٧  امام زفر  اس کے خلاف ہیں ۔وہ فرماتے ہیں کہ اس میں بھی تفریق صفقہ ہے اور بائع کو کچھ نہ کچھ نقصان ضرور ہوگااس لئے کہ عادت یہ ہے کہ اچھے کو ردی کے ساتھ ملا کر بیچتے ہیں تو قبضہ کرنے سے پہلے واپس کرنے کے مشابہ ہوگیا ، اور خیار رویت اور خیار شرط کے مشابہ ہوگیا ۔ 
تشریح  : امام زفر   کی رائے یہ ہے کہ دونوں غلاموں پر قبضہ کرنے کے بعد ایک غلام کو عیب کے ماتحت واپس کرنا چاہے تو یہ بھی جائز نہیں ہے ، چاہے تو دونوں کو واپس کرے اور چاہے تو دونوں کو  رکھ لے ۔ 
وجہ :  (١) وہ فرماتے  ہیں کہ دونوں غلاموں پر قبضہ کرنے کے بعد ایک کو واپس کرے گا تو یہ بھی تفریق صفقہ ہے چاہے عقد پورا ہونے کے بعد ہو ۔ (٢) عام عادت یہ ہے کہ اچھے مال کو خراب مال کے ساتھ ملا کر بیچتے ہیں تاکہ   دونوں کی اچھی قیمت آجائے ، اب ایک کو مثلا خراب کو واپس کیا تو اس میں بائع کو نقصان ہوگا اس لئے یہ بھی جائز نہیں ۔ (٣) جس طرح ایک غلام پر قبضہ کرتا اور اس کو واپس کرتا تو خود امام ابوحنیفہ  کے یہاں بھی جائز نہیںہے ،پس جس طرح قبضہ کرنے سے پہلے تفریق صفقہ جائز نہیں ہے اسی طرح پورے پر قبضہ کرنے کے بعد تفریق صفقہ جائز نہیں ہے ۔(٤) پوری مبیع پر قبضہ کرلے اور خیار رویت ہو تو عقد پورا نہیں ہوتا ، اسی طرح خیار شرط ہو اور قبضہ کر لے تو عقد پورا نہیں ہوتا اسی طرح خیار عیب ہو اور پوری مبیع پر قبضہ کرلے تب بھی عقد پورا نہیں ہوگا اس لئے ایک غلام کو واپس نہیں کر سکتا ۔
ترجمہ :  ٨  ہماری دلیل یہ ہے کہ یہاں عقد پورا ہونے کے بعد تفریق صفقہ ہے ، اس لئے کہ خیار عیب میں قبضے کے بعد عقد پورا ہوجاتا ہے ، اور خیار رویت اور خیار شرط میں قبضے کے بعد بھی عقد پورا نہیں ہوتا ، جیسے کے پہلے گزر گیا ۔ 
تشریح  :  ہماری دلیل یہ ہے کہ دونوں غلاموں پر قبضہ کر لیا ہے اس لئے عقد پورا ہوگیا، کیونکہ خیار عیب میں پوری مبیع پر قبضہ ہوجائے تو عقد پورا ہوجاتا ہے ، اور یہ تفریق صفقہ عقد پورا ہونے کے بعد ہے جو جائز ہے ۔ہاں خیار رویت ہو یا خیار شرط ہو تو  پوری مبیع پر قبضہ کے باوجود عقد پورا نہیں ہوتا ، جیسا کہ پہلے اس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ 
وجہ  :  اس قول تابعی میں ہے ۔عن عطاء یرد العیب و یلزمہ ما بقی بالقیمة ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یشتری المبیع جملة فیجد فی بعضہ عیبا، ج ثامن، ص ١٢١، نمبر١٤٧٧٩) اس قول تابعی میں ہے کہ جس میں عیب ہے اس کو واپس 

Flag Counter