Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

163 - 540
بقضاء القاض بقرار أو بینة أو بباء یمین لہ أن یردہ علی بائعہ ١   لأنہ فسخ من الأصل فجعل البیع کأن لم یکن ٢   غایة الأمر أنہ أنکر قیام العیب لکنہ صار مکذبا شرعا بالقضاء ومعنی 

واپس کر دیا گیا ۔پس اگر مشتری نے اس غلام کو قاضی کے فیصلہ سے قبول کیا تو اس کو حق ہے کہ اس غلام کو بائع اول کو واپس کردے۔
ترجمہ  :  ١  اس لئے کہ دوسری بیع اصل سے ہی فسخ ہوگئی تو گویا کہ بیع ہوئی ہی نہیں ۔
اصول  : دوسری بیع نسیا منسیا ہوجائے تو گویا کہ مشتری نے کوئی بیع ہی نہیں کی اس لئے بائع اول کی طرف واپس کر سکتا ہے ۔
 تشریح : مثلا زید مشتری نے شبیر سے غلام خریدا،پھر اس کو دوسرے مشتری ]خالد[  کے پاس بیچا ،پھر مشتری ثانی خالد نے اسی عیب کے ماتحت جو پہلے بائع]شبیر[ کے پاس تھا مشتری اول زید کو واپس کر دیا،تو زید بائع اول ] شبیر[کے پاس واپس کر سکتا ہے یا نہیں؟ اس میں تفصیل یہ ہے کہ زید نے عیب کا انکار کیا پھر قاضی نے عیب کے ماتحت غلام کو واپس کرنے کا فیصلہ دیا جس سے مجبور ہو کر زید نے غلام کو قبول کیا تو اس صورت میں زید کو حق ہے کہ اس عیب کی وجہ سے غلام کو بائع اول شبیر کی طرف واپس کردے۔  
وجہ:  قاضی نے جب غلام واپس کرنے کا فیصلہ دیا تو زید اور خالد کے درمیان کی بیع بالکل ختم ہو گئی گویا کہ کوئی بیع ہوئی ہی نہیں۔اور مشتری نے گویاکہ کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کی وجہ سے مبیع بائع اول رحیم کی طرف لوٹانا متعذرہو۔قاعدہ یہ ہے کہ مشتری کوئی ایسا کام کرے جس سے مبیع بائع کی طرف لوٹانا متعذر ہو جائے تو پھر مشتری عیب کی وجہ سے بائع کی طرف نہیں لوٹا سکتا۔یہاں تو قاضی کے فیصلہ کی وجہ سے دوسری بیع نسیا منسیا ہو گئی ۔  اس لئے مشتری نے گویا کہ کوئی ایسا کام کیا ہی نہیں جس کی وجہ سے مبیع کا واپس ہونا متعذر ہو۔  اس لئے مشتری زید بائع اول رحیم کی طرف مبیع واپس کر دے گا۔ 
لغت : باقرار، او بینة، او باباء یمین لہ : ۔ قاضی کے فیصلے تین صورتیں بیان کر رہے ہیں ۔
 ]١[ …باقرار: اس کی صورت یہ ہے کہ مشتری کسی دوسرے کے پاس اقرار کیا کہ بائع اول کے پاس عیب تھا، لیکن جب قاضی کے پاس آیا تو اس کا انکار کر گیا، پھر مشتری ثانی نے گواہی کے ذریعہ سے ثابت کیا کہ مشتری اول نے دوسرے کے سامنے اقرار کیا ہے اور قاضی نے بیع ثانی کے ٹوٹنے کا فیصلہ کیا تو مشتری اول کو بائع اول کی طرف مبیع واپس کرنے کا حق ہوگا ۔ اس اقرار کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مشتری اول نے قاضی کے سامنے عیب کا اقرار کر لیا ، کیونکہ اس طرح اقرار کرے گا تو بائع اول کی طرف واپس کرنے کا حق نہیں ہوگا۔
]٢[ …دوسرا ہے ببینة ، مشتری ثانی نے گواہوں کے ذریعہ مشتری اول کے پاس عیب ثابت کر دیا تو مشتری اول کو بائع اول کی 

Flag Counter