Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

158 - 540
یرجع لأن قتل المولی عبدہ لا یتعلق بہ حکم دنیاو فصار کالموت حتف أنفہ فیکون نہائ.  ٣  ووجہ الظاہر أن القتل لا یوجد لا مضمونا ونما یسقط الضمان ہاہنا باعتبار الملک فیصیر کالمستفید بہ عوضا ٤   بخلاف العتاق لأنہ لا یوجب الضمان لا محالة کعتاق المعسر عبدا مشترکا ٥   وأما الأکل فعلی الخلاف فعندہما یرجع وعندہ لا یرجع استحسانا وعلی ہذا الخلاف ذا لبس الثوب حتی تخرق ٦   لہما أنہ صنع ف المبیع ما یقصد بشرائہ ویعتاد فعلہ فیہ 

ترجمہ  : ٣  امام ابو حنیفہ  کے ظاہری روایت کی دلیل یہ ہے کہ قتل کا تو ہمیشہ ضمان ہی لگتا ہے ، یہاں ضمان ساقط ہوا ہے ملک کی وجہ سے ، تو ایسا ہوا کہ ملک کے بدلے سے فائدہ اٹھایا ۔ 
تشریح  :  یہ امام ابو حنیفہ  جانب سے امام ابو یوسف  کوجواب ہے ۔حضرت امام ابویوسف   نے دلیل تھی کہ آقا کے قتل کرنے سے ضمان لازم نہیں آتا ہے  اس لئے اپنی موت کی طرح ہوگیا ، اس کا جواب دیا جاتا ہے کہ قتل سے ہر حال میں ضمان لام آتا ہے ،یہاں تو چونکہ آقا کی ملکیت تھی اس لئے اس کے بدلے میں ضمان لازم نہیں آیا ، اور جب دنیوی حکم لازم ہوا تو مشتری کے فعل سے واپس ہونا ممنوع ہوا اس لئے نقصان وصول نہیں کرے گا ۔
لغت  : کالمستفید بہ عوضا : ملک کے بدلے میں ضمان ساقط ہونے کا فائدہ اٹھایا ۔
ترجمہ  : ٤  بخلاف آزاد کرنے کے اس لئے کہ یقینا ضمان لازم نہیں ہوتا ، جیسے تنگ دست مشترک غلام کو آزاد کر دے ۔ 
تشریح  : آزاد کردے تو مشتری کو نقصان وصول کرنے کا حق ہوتا ہے  حالانکہ یہ بھی مشتری کا فعل ہے ، اس لئے قتل کرنے اور آزاد کرنے میں فرق بیان کر رہے ہیں کہ قتل کرنے میں یقینا ضمان لازم ہوتا ہے ، اور آزاد کرنے میں ضمان لازم نہیں ہوتا ، مثلا مشترک غلام ہو اور اپنے حصے کا تنگدست آدمی غلام آزاد کر دے تو اس آزاد کرنے والے پرشریک کی ذمہ داری نہیں ہے ، بلکہ غلام کام کر کے شریک کے حصے کو ادا کرے گا ۔ اس لئے آزاد کرنے میں پوراپورا انہاء ملک ہوا۔
لغت : اعتاق المعسر : معسر کا معنی ہے تنگدست ، تنگدست آدمی نے اپنے حصے کا غلام آزاد کردیا تو شریک کا حصہ غلام کام کرکے ادا کرے گا آزاد کرنے والے پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے ، اور آزاد کرنے والا مالدار ہو تو شریک کا حصہ مالدار  ادا کرے گا ۔ کیونکہ اس نے اپنا حصہ آزاد کرکے شریک کو نقصان پہنچایا ہے ، کیونکہ اب یہ غلام نہیں بکے گا ۔
 ترجمہ  :  ٥   بہر حال کھانا کھانا  تو اختلاف پر ہے  صاحبین کے نزدیک نقصان وصول کرے گا اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک استحسان کے طور پروصول نہیں کرے گا  ، اور اسی خلاف پر ہے اگر کپڑا پہنا یہاں تک کہ پھٹ گیا ۔   

Flag Counter