Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

153 - 540
التملیک حصل ف الأول قبل الخیاطة وف الثان بعدہا بالتسلیم لیہ.(٨٤)قال ومن اشتری عبدا فأعتقہ أو مات عندہ ثم اطلع علی عیب رجع بنقصانہ  ١  أما الموت فلأن الملک ینتہ بہ 

اولاد کو دے گا ]تب وہ مالک بنے گی [ 
تشریح  : مشتری نے کپڑا خریدا ، اس کے بعد اپنے چھوٹی اولاد کے لئے کرتا کا ٹا اور اس کو سی بھی دیا اس کے بعد عیب کا پتہ چلا تو نقصان وصول نہیں کر سکتا ۔ اور اگر اولاد بالغ ہو نقصان وصول کر سکتا ہے ۔
وجہ  : قاعدہ یہ ہے کہ چھوٹی اولا دکے مال پر باپ قبضہ کرتا ہے اور اسی کے مالک بننے سے بچہ مالک ہوجاتا ہے ، اور بالغ اولاد کے لئے باپ قبضہ کرے تو اولاد اس کا مالک نہیں بنتی ، جب تک کہ خود اولاد نہ اس پر قبضہ کرے ، کیونکہ وہ عاقل اور بالغ ہے۔ اس قاعدے کے ماتحت باپ نے جب کپڑے کو کاٹا اور اس کو سیا تو ایسا ہوگیا کہ باپ نے چھوٹے بچے کو کپڑا ہبہ کیا اور اس کو سپرد بھی کردیا ، اور جب بچے کو سپرد کر دیا تو  مشتری حابسا للمبیع ہوگیا اس لئے نقصان واپس نہیں لے سکتا ، کیونکہ گویا کہ وہ عیب سے راضی ہوگیا ۔ اور اگر بالغ بچہ ہوتو کپڑا کاٹنے اور اس کو سینے کی وجہ سے بالغ لڑکا مالک نہیں ہوا تو اس کو ہبہ کرکے سپرد کرنے والا بھی نہیں ہوا اس لئے نقصان وصول کر سکتا ہے ۔     
ترجمہ  : (٨٤)کسی نے غلام خریدا پھر اس کو آزاد کر دیا، یا مشتری کے پاس مر گیا پھر عیب پر مطلع ہوا تو نقصان کا رجوع کرے گا  
اصول  :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کسی حادثے کی بنا پر غلام کا بائع کی طرف واپس ہونا ناممکن ہو گیا تو مشتری کو نقصان وصول کرنے کا حق ہوگا ، کیونکہ اس کی غلطی نہیں ہے ، یا مشتری کے فعل سے غلام واپس ہونا ناممکن ہوا لیکن فعل ایسا ہے کہ فطری طور اس کو کر لینا چاہئے ، جیسے غلام کو آزاد کر دینا چاہئے اور اس نے آزاد کر دیا تو بھی نقصان وصول کرنے کا حق ہوگا ، کیونکہ اس نے وہ شرعی کام کیا جو اس کو کرلینا چاہئے ، تو اس میں بھی مشتری کی غلطی نہیں ہے۔ اور اس سے عیب سے راضی ہونا نہیں سمجھا جائے گا۔
تشریح   :غلام آزاد کر دیا تو اس میں اگرچہ مشتری کا فعل ہے جسکی وجہ سے بائع کی طرف غلام کا واپس آنا ناممکن ہو گیا ، لیکن یہ کام ایسا ہے کہ شرعی اعتبار اس کو کرنا ہی چاہئے ، حدیث میں غلام آزاد کرنے کی بہت ترغیب ہے اور ہر کفارے میں اس کو آزاد کرنے کی ترغیب دی ہے ، اور انسان کا فطری تقاضا بھی ہے کہ وہ آزاد رہے ، اس لئے آزاد کرنے کی وجہ سے مشتری کا عیب سے راضی نہیں سمجھا جائے گا اور نہ اس کی غلطی سمجھی جائے گی ، اور نہ یہ سمجھا جائے گا کہ وہ حابسا للمبیع ہے ، اس لئے بائع سے نقصان وصول کرنے کا حق ہوگا ۔ اسی بات کو صاحب ہدایہ نے 'انہاء  للملک [ کہا ہے ۔

Flag Counter