اشتری ثوبا فقطعہ فوجد بہ عیبا رجع بالعیب] لأنہ امتنع الرد بالقطع فنہ عیب حادث [فن قال البائع أنا أقبلہ کذلک کان لہ ذلک ١ لأن الامتناع لحقہ وقد رض بہ ٢ فن باعہ المشتر لم یرجع بشیء لأن الرد غیر ممتنع برضا البائع فیصیر ہو بالبیع حابسا للمبیع فلا یرجع
تشریح : لیکن اگر بائع اس عیب دار مبیع کو واپس لینا چاہے تولے سکتا ہے ، کیوکہ یہ اس کا حق ہے ۔
وجہ : (١) عن قتادة قال اذا بعت عبدا بہ عیب ثم حدث عند المشتری عیب آخر جاز علی المبتاع ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب العیب یحدث عند المشتری وکیف ان کان یعرف انہ قدیم ، ج خامس، ص ١٢٢، نمبر١٤٧٨٣) اس قول تابعی میں ہے کہ اگر مشتری کے پاس دوسرا عیب پیدا ہوجائے تو بھی بائع کے لئے لینا جائز ہے ۔
ترجمہ : (٨١) کسی نے کپڑا خریدا اور اس کو کاٹ دیا پھر اس میں عیب پایا تو عیب کا رجوع کرے گا ۔ ] اس لئے کہ کاٹنے کی وجہ سے نیا عیب پیدا ہوگیا ، [اور اگر بائع کہے کہ میں اس کو اسی حال میں قبول کر لوں گا ، تو اس کا حق ہے ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ اس کے حق کی وجہ سے واپس کرنے سے رکنا تھا اور وہ اس سے راضی ہوگیا ۔
تشریح : یہاں سے دو قسم کے مسئلے بیان کر رہے ہیں ]١[ اگر مشتری کے پاس جاکر نیا عیب پیدا ہوا اور اسی عیب کے ساتھ بائع مبیع واپس لینا چاہے تو لے سکتا ہے ، کیونکہ یہ اس کا اپنا حق ہے ، اور واپس نہ لے تو ر جوع بالنقصان کرے گا ۔ ]٢[ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ مشتری کے پاس جاکر مبیع میںزیادتی ہوگئی ، مثلا کپڑا تھا اس کو سی دیا ، یا ستو تھا اس میں گھی ملا دیا تو اس اضافے کے ساتھ بائع کی طرف واپس کرے گا تو ربوا لازم آئے گا ، اس لئے بائع واپس لینا چاہے اور مشتری دینا چاہے تب بھی مبیع واپس نہیں دے سکتا ، صرف مشتری نقصان واپس لے گا ۔
ترجمہ : ٢ پس اگر مشتری نے بیچ دیا کوئی نقصان واپس نہیں لے سکتا ، اس لئے کہ بائع کی رضامندی سے مبیع واپس کرنا ممتنع نہیں تھا ، لیکن مشتری بیع کرکے مبیع کو روکنے والا ہوگیا اس لئے نقصان کا رجوع نہیں کرے گا ۔
تشریح : اگر چہ مشتری کے یہاں نیا عیب پیدا ہوگیا تھا پھر بھی بائع واپس لینا چاہے تو لے سکتا تھا ، لیکن مشتری نے اس مبیع کو بیچ دیا تو اب بائع کی طرف واپس نہیں کر سکتا ، اس لئے مشتری مبیع کو اپنے پاس روکنے والا ہوگیا اس لئے اب نقصان بھی واپس نہیں لے سکتا ۔
لغت : حابسا للمبیع : مبیع کو اپنے پاس روکنے والا ہوگیا ۔ یہ ایک محاورہ ہے ،مبیع کسی اور وجہ سے مشتری کے پاس رہ گئی تو یہ' حابسا للمبیع' نہیں ہے ، لیکن مشتری کے فعل سے مبیع مشتری کے پاس رہی تو یہ مشتری' حابسا للمبیع' ہوگیا ۔
ترجمہ : ( ٨٢) پس اگر کپڑے کو کاٹا اور سی لیا ، یا اس کو سرخ رنگ میں رنگ دیا ، یا ستوکو گھی میں ملا دیا پھر عیب پر مطلع ہوا تو