Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

149 - 540
لیہ نکول البائع قبل القبض وبعدہ وہو الصحیح. (٧٩)قال وذا حدث عند المشتر عیب فاطلع علی عیب کان عند البائع فلہ أن یرجع بالنقصان ولا یرد المبیع    ١   لأن ف الرد ضرارا بالبائع لأنہ خرج عن ملکہ سالما ویعود معیبا فامتنع ولا بد من دفع الضرر عنہ فتعین الرجوع بالنقصان(٨٠) لا أن یرضی البائع أن یأخذہ بعیبہ    ١   لأنہ رض بالضرر.]الف[(٨١) قال ومن 

اصول : حتی الامکان نقصان ادا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
 تشریح : مشتری نے مبیع خریدی،پھر اس کے یہاں نیا عیب پیدا ہو گیا ۔بعد میں پتہ چلا کہ بائع کے یہاں بھی ایک عیب تھا ۔اب مبیع واپس کرتے ہیں تو نئے عیب والی مبیع واپس کرنا ہوگی ۔اور نہیں کرتے ہیں تو مشتری کا حق ضائع ہوتا ہے۔اس لئے یہاں دو صورتیں ہیں ۔ایک یہ کہ صحیح سالم مبیع اور عیب دار مبیع کے درمیان جو فرق ہے وہ فرق بائع سے وصول کرے اور مبیع اپنے پاس رکھ لے۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ اگر بائع راضی ہو تو نئے عیب کے باوجود مبیع کو واپس کر دے۔لیکن اس صورت میں اس عیب دار مبیع کو لینے کے لئے بائع کا راضی ہونا ضروری ہے۔کیونکہ مشتری کے یہاں بھی ایک عیب پیدا ہو چکا ہے۔  
وجہ:  اس کی دلیل یہ قول تابعی ہے۔  عن ابراھیم فی الرجل یشتری عبدا بہ عیب فیحدث عند المشتری عیبا،قال یرد الداء بدائہ،واذا حدث بہ حدث فھو من مال المشتری ویرد البائع فضل ما بین الصحة والدائ۔ (مصنف عبد الرزاق  ، باب العیب یحدث عند المشتری وکیف ان کان یعرف انہ قدیم ، ج خامس، ص ١٢٢  ، نمبر١٤٧٨٢) اس اثر میں ہے کہ مشتری عیب کا نقصان وصول کر سکتا ہے۔ عبارت میں  یرد الداء بدائہ  ہے اس لئے بائع راضی ہو تو مبیع واپس کر سکتا ہے ۔
 ترجمہ  :  ١   اس لئے کہ واپس کرنے میں بائع کا نقصان ہے اس لئے کہ اس کی ملکیت سے سالم مبیع نکلی تھی اور ابھی عیب دار واپس ہو رہی ہے اس لئے واپس نہیں ہونا چاہئے ، اور مشتری سے ضرر دفع کرنا بھی ضروری ہے ، تو یہی شکل باقی رہی کہ نقصان کا رجوع کرے ۔ 
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے کہ  بائع کے یہاں وہ عیب نہیں تھا جو مشتری کے یہاں پیدا ہوا  اس لئے اگر اس مبیع کو واپس کرتے ہیں تو بائع کو نقصان ہوگا ، اور مشتری کو بھی نقصان سے بچانا ہے ، اس لئے یہی صورت ہوگی بائع کے یہاں جو عیب تھا اس کانقصان مشتری کو دیا جائے۔
ترجمہ  :  (٨٠)مگر یہ کہ بائع راضی ہو کہ اس کو بعینہ واپس لے لیگا ۔
ترجمہ  :  ١  اس لئے کہ بائع نقصان  سے راضی ہے ۔ ؎

Flag Counter