Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

138 - 540
خیار الشرط  ١   لأنہ تعذر الرد فیما خرج عن ملکہ وف رد ما بق تفریق الصفقة قبل التمام لأن خیار الرؤیة والشرط یمنعان تمامہا  ٢   بخلاف خیار العیب لأن الصفقة تتم مع خیار العیب بعد 

ترجمہ  : ١  یہی حال خیار شرط کا ہے ۔ اس لئے کہ جو کپڑا اس کی ملکیت سے نکل گیا ہے اس کو واپس لینا نا ممکن ہے ، اور باقی کپڑوں کو واپس کرنا عقد کے تمام ہونے سے پہلے تفریق صفقہ ہے ۔  اس لئے کہ خیار رویت اور خیار شرط عقد کے پورے ہونے کو روکتا ہے ۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ، کچھ مبیع ہاتھ سے مکمل نکل چکی ہو کہ اس کو واپس کرنا مشکل ہو تو خیار رویت ساقط ہوجائے گا ، کیونکہ باقی کپڑوں کو واپس کریں تو عقد کے مکمل ہونے سے پہلے تفریق صفقہ لازم آئے گا ۔
تشریح : کسی نے زطی کپڑے کے کئی تھان کا ایک گٹھر خریدا ، اور گٹھر کے کپڑوں کو دیکھا نہیں تھا ۔ ان میں سے ایک کپڑا کو بیع تام کے ساتھ بیچ دیا ، یا ہبہ کیا اور موہوب لہ کو سپرد بھی کر دیا  اس لئے اس کپڑے کا واپس آنا مشکل ہے اس لئے اس کو واپس نہیں کرسکتے ، اور باقی کو بھی نہیں کر سکتے جیونکہ اس میں تفریق صفقہ ہے ، یہ بات پہلے گزر چکی ہے کہ اگر بیع میں خیار رویت ہے ، یا خیار شرط ہے تو عقد پورا نہیں ہوگا ، گویا کہ ابھی بیع ہوئی ہی نہیں ، صرف بات چیت ہوئی ہے ۔ 
وجہ  : (١)قول تابعی میں ہے ۔ عن الشعبی فی رجل اشتری رقیقا جملة فوجد بعضھم عیبا قال یردھم جمیعا او یأخذھم جمیعا (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یشتری المبیع جملة فیجد فی بعضہ عیبا، ج ثامن، ص ١٢١، نمبر ١٤٧٧٨)اس اثر میں ہے کہ تمام مبیع لے یا تمام چھوڑ دے۔(٢) ایک بات یہ بھی ہے کہ ایک کپڑے کو رکھے گا اور دوسرے کو واپس کرے گا تو ایک بیع میں دو بیع کرنا ہوا اور حدیث میں اس سے منع فرمایا ہے ۔حدیث یہ ہے ۔  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من باع بیعتین فی بیعة فلہ اوکسھما او الربا ۔(ابو داؤد ، باب فیمن باع بیعتین فی بیعة ،ص٥٠١، نمبر ٣٤٦١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی النھی عن بیعتین فی بیعة، ص ٢٩٩، نمبر ١٢٣١) اس حدیث میں ایک بیع دو بیوع گھسانے سے منع فرمایا گیا ہے۔  
ترجمہ :  ٢   بخلاف خیار عیب کے اس لئے مبیع پر قبضے کے بعد خیار عیب کے باوجود عقد پورا ہو جاتا ہے ، اگر چہ قبضہ سے پہلے عقد پورا نہیں ہوتا ۔اور مسئلہ کی وضع اسی میں ہے کہ قبضہ کے بعد خیار عیب ہو۔ 
تشریح  : یہ متن میں' الا من عیب 'کی تشریح ہے ۔کہ مبیع پر قبضہ کر چکا ہو تو چاہے خیار عیب ہو اس کے باوجود عقد مکمل سمجھا جائے گا ، ہاں اگر مبیع پر ابھی تک قبضہ نہ ہوا ہو تو عقد مکمل نہیں سمجھا جائے گا۔ 
وجہ  : اس قول تابعی میں اس کا ثبوت ہے ۔ عن شریح قال اذا عرض السلعة علی البیع و ھو یعلم ان بھا عیبا 

Flag Counter