Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

130 - 540
قصدا.  ٣   ولہ أن القبض نوعان تام وہو أن یقبضہ وہو یراہ. وناقص وہو أن یقبضہ مستورا وہذا لأن تمامہ بتمام الصفقة ولا تتم مع بقاء خیار الرؤیة   ٤  والموکل ملکہ بنوعیہ فکذا الوکیل. ومتی قبض الموکل وہو یراہ سقط الخیار فکذا الوکیل لطلاق التوکیل.  ٥   وذا 

وکیل کو صرف قبضہ کرنے کا وکیل بنایا ہے خیار ساقط کرنے کا وکیل نہیں بنایا اس لئے اس کے قبضہ کرنے سے خیار رویت ساقط نہیں ہوگا ۔]٢[ جس طرح وکیل خیار عیب ساقط نہیں کر سکتا اسی طرح خیار رویت بھی ساقط نہیں کر سکتا ]٣[  وکیل خیار شرط ساقط نہیں کر سکتا اسی طرح خیار رویت بھی ساقط نہیں کر سکتا ۔ ]٤[  وکیل نے دیکھے بغیر قبضہ کیا اس کے بعد قصدا خیار رویت کو ساقط کرنا چاہے تو نہیں کر سکتا ، اسی طرح دیکھتے ہوئے قبضہ کیا توخیار رویت ساقط نہیں ہوگا ۔      
ترجمہ  :  ٣  امام ابو حنیفہ  نے فرمایا کہ قبضے کی دو قسمیں ہیں ]١[ ایک تام قبضہ ، وہ یہ ہے کہ دیکھتے ہوئے قبضہ کرے ۔ ]٢[ اور دوسرا یہ کہ ناقص اور وہ یہ ہے کہ نگاہ سے پوشیدہ کی حالت میں قبضہ کرے ، اور یہ تفصیل اس لئے ہے کہ وکالت کا پورا ہونا عقد کے پورے ہونے کے ساتھ ہے ، اور خیار رویت کے باقی رہنے کے ساتھ صفقہ پورا نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  :  یہ امام ابو حنیفہ  کی جانب سے دلیل عقلی ہے ، حاصل یہ ہے کہ مشتری نے  وکیل کو تام عقد کرنے کے لئے وکیل بنایا ہے ۔ اور قبضہ کی دو قسمیں ہیں۔ ایک ناقص قبضہ ، وہ یہ ہے کہ وکیل قبضہ کرتے وقت مبیع کو نہ دیکھے اور اس میں مشتری کا خیار رویت باقی رہے۔دوسراتام ، تام قبضہ یہ ہے کہ قبضہ کرتے وقت مبیع کو دیکھ رہا ہو تاکہ خیار رویت بھی ختم ہوجائے اور عقد تام ہوجائے ، اور چونکہ مشتری نے عقد پورا کرنے کے لئے وکیل بنایا ہے اس لئے خیار رویت ساقط کرتے ہوئے قبضہ کرے گا تب ہی قبضہ تام ہوگا اور عقد تام ہوگا اور وکالت کا کام پورا انجام ہوگا ۔
ترجمہ  :  ٤  مؤکل قبضے کی دونوں قسموں کا مالک ہے تو ایسے ہی وکیل دونوںقسموں کا مالک ہوگا، اور جب مؤکل دیکھتے ہوئے  قبضہ کرے تو خیار ساقط ہوجاتا ہے اسی طرح  وکیل دیکھتے ہوئے قبضہ کرے تو خیار ساقط ہوجائے گا وکالت مطلق ہونے کی وجہ سے   
تشریح  : یہ امام ابو حنیفہ  کی دوسری دلیل ہے ، کہ مؤکل ناقص قبضے کا بھی مالک ہے ، اور تام قبضے کا بھی مالک ہے تو اسی طرح وکیل ناقص قبضے کا بھی مالک ہوگا اور تام قبضے کا بھی مالک ہوگا ، اورمؤکل دیکھتے ہوئے قبضہ کرے تو خیار رویت ساقط ہو جاتا ہے تو وکیل دیکھتے ہوئے قبضہ کرے تو خیار رویت ساقط ہوجائے گا، کیونکہ یہاں مطلق وکیل ہے جس کی وجہ سے ناقص اور تام دونوں قسم کی وکالت کو شامل ہیں ۔       
ترجمہ  : ٥   اگر وکیل نے نگاہ سے پوشیدہ کرکے قبضہ کیا تو وکالت ختم ہوگئی ناقص قبضے سے ، تو اس کے بعد قصدا ساقط 

Flag Counter