Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

121 - 540
لا یتحقق فلا یعتبر قولہ رضیت قبل الرؤیة بخلاف قولہ رددت. (٥٦)قال ومن باع ما لم یرہ فلا خیار لہ    ١   وکان أبو حنیفة یقول أولا لہ الخیار اعتبارا بخیار العیب وخیار الشرط وہذا لأن لزوم العقد بتمام الرضا زوالا وثبوتا ولا یتحقق ذلک لا بالعلم بأوصاف المبیع وذلک بالرؤیة 

'رضیتُ' ] میں اس مبیع سے راضی ہوں [ کا اعتبار نہیں کیا جائے گا ، بخلاف' رددتُ ' ] میں اس بیع کو رد کیا [ کے 
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے ، کہ حدیث میں دیکھنے کے بعد خیار رویت ملا ہے ، اب اس مبیع کو دیکھا نہیں اور اس کے اوصاف سے واقف نہیں ہے اس لئے اس کا یہ کہنا کہ میں راضی ہوگیا ، اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ، اس کے بر خلاف بیع کو رد کرنے میں اوصاف کا علم ہونا کوئی ضروری نہیں ہے ، اس لئے رد کر سکتا ہے ۔ 
اصول : مبیع کو دیکھنے سے پہلے مبیع سے راضی ہونے کا اعتبار نہیںہے ، دیکھنے کے بعد پھر سے مشتری کو خیار رویت ملے گا ۔ ہاں بیع رد کرنے کا حق ہے ۔   
ترجمہ  :  (٥٦)  جس نے ایسی چیز بیچی جسکو دیکھی نہیں ہے تو اس کو خیار رویت نہیں ہے ۔ 
تشریح  : بائع نے اپنی چیز دیکھی نہیں تھی اور اس کو بیچ دی تو اس کو یہ اختیار نہیں ہے کہ دیکھنے کے بعد نہ بیچے۔ 
وجہ  :   (١)  مبیع تو اسی کے پاس تھی۔اس نے بیع سے پہلے کیوں نہیں دیکھی؟ نہ دیکھنا یہ اس کی غلطی تھی اس لئے اس کو خیار رویت نہیں دیا جائے گا (٢) اوپر کی حدیث میں من اشتری شیئا فرمایا ہے کہ جس نے خریدا، جس سے معلوم ہوا کہ خریدنے والے کو اختیار ہوگا ۔من باع  نہیں فرمایا ، جس سے معلوم ہوا کہ بیچنے والے کو خیار رویت نہیں ہوگا (٣) اثر سے پتہ چلتا ہے کہ بائع کو خیار رویت نہیں ملے گا۔  عن ابن ابی ملیکة ان عثمان ابتاع من طلحة بن عبید اللہ ارضا بالمدینة ناقلة بارض لہ بالکوفة فلما تباینا ندم عثمان ثم قال بایعتک مالم ارہ فقال طلحة انما النظر لی انما ابتعت مغیبا و اما انت فقد رایت ما ابتعت فجعلا بینھما حکما فحکما جبیر ابن مطعم فقضی علی عثمان ان البیع جائز وان النظر لطلحة انہ ابتاع مغیبا ۔ (سنن للبیھقی ، باب من قال یجوز بیع العین الغائبة، ج خامس، ص ٤٣٩، نمبر١٠٤٢٤) اس اثر میں جبیر بن مطعم نے بائع حضرت عثمان کو خیار رویت نہیں دیا بلکہ مشتری حضرت طلحہ کو خیار رویت دیا۔جس سے معلوم ہوا کہ بائع کو خیار رویت نہیں ملے گا۔ صاحب ھدایہ نے  نیچے اس اثر کا لایا ہے ۔   
اصول : بائع کے لئے خیار رویت نہیں ہے۔  
ترجمہ  :١   حضرت امام ابو حنیفہ  پہلے فرمایا کرتے تھے کہ مشتری کے لئے بھی  خیار رویت ہوگا ، وہ قیاس کرتے تھے خیار عیب پر اور خیار شرط پر ، اور یہ اس لئے کہ عقد کا لازم ہونا پوری رضامندی پر اور یہ رضامندی  مبیع کے اوصاف کو جانے بغیر نہیں 

Flag Counter