Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

120 - 540
والسلام من اشتری شیئا لم یرہ فلہ الخیار ذا رآہ ٣   ولأن الجہالة بعدم الرؤیة لا تفض لی المنازعة لأنہ لو لم یوافقہ یردہ فصار کجہالة الوصف ف المعاین المشار لیہ. ٤   وکذا ذا قال رضیت ثم رآہ لہ أن یردہ  لأن الخیار معلق بالرؤیة لما روینا فلا یثبت قبلہا  ٥    وحق الفسخ قبل الرؤیة بحکم أنہ عقد غیر لازم لا بمقتضی الحدیث ٦    ولأن الرضا بالشیء قبل العلم بأوصافہ 

مرتبہ گزر چکی ہے ۔
 ترجمہ  :  ٣  اور اس لئے کہ نہ دیکھنے کی  جہالت جھگڑے کی طرف پہنچانے والی نہیں ہے ، اس لئے کہ اگر پسند نہیں آئے گی تو مشتری اس کو واپس کر دے گا ، تو سامنے اشارہ کئے ہوئے مبیع کے وصف کی جہالت کی طرح ہو گیا ۔ 
تشریح   : یہ دلیل عقلی ہے ، کہ نہ دیکھنے کی جہالت جھگڑے کی طرف نہیں پہنچائے گی اس لئے کہ مبیع پسند نہیں آئے گی تو اس کو واپس کردے گا ۔ اس کی مثال دیتے ہیں ، کہ جو مبیع سامنے ہو اور اس کی طرف اشارہ کر رہا ہو اس کی صفت کا پتہ نہ چلے تب بھی بیع ہوجاتی ہے ، کیونکہ مشتری نے دیکھ کر مبیع کو لیا ہے ، اسی طرح نہ دیکھنے کی وجہ سے جو وصف کی جہالت رہ گئی ہو اس سے بھی بیع فاسد نہیں ہوگی، کیونکہ یہ جھگڑے کی طرف پہنچانے والی نہیں ہے ۔
ترجمہ  :  ٤  ایسے ہی اگر کہا کہ میں مبیع سے راضی ہوگیا پھر اس کو دیکھا  پھر بھی مشتری کو لوٹانے کا حق ہوگا ، اس لئے کہ اختیار دیکھنے پر معلق ہے اس حدیث کی بنا پر جو ہم نے روایت کی ، اس لئے دیکھنے سے پہلے رد کرنے کا حق ثابت نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  : ابھی دیکھا نہیں اس سے پہلے ہی مشتری نے کہہ دیا کہ میں اس مبیع سے راضی ہوں ، اس کے بعد مبیع کو دیکھا تو دیکھنے کے بعد پھر بھی واپس کرنے کا اختیار ثابت ہوگا ، اور ہاں کہنے کے باوجود مبیع واپس کر سکے گا ۔ اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ  اس حدیث میں ہے کہ دیکھنے کے بعد خیار رویت ہوگا ]  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من اشتری شیئا لم یرہ فھو بالخیار اذا راٰہ ۔(دار قطنی ، کتاب البیوع، ج ثالث، ص ٥ ،نمبر ٢٧٧٩) اس لئے دیکھنے سے پہلے اس کو خیار رویت ہی نہیں تھا تو خیار رویت کو استعمال کیسے کرے گا ! اس لئے دیکھنے سے پہلے خیار رویت باطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے 
ترجمہ  : ٥  اور مشتری کو فسخ کرنے کا حق اس وجہ سے ہے کہ عقد لازم نہیں ہے ۔ حدیث کے مقتضی کی وجہ سے نہیں ۔ 
تشریح  : یہ  ایک شبہ کا جواب ہے ۔ شبہ یہ ہے کہ رویت کے بعد خیار رویت ملے گا تو رویت سے پہلے بیع کو ختم کرنا چاہے تو اس کا اعتبار کیوں ہے ؟  اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث کی بنا پر بیع ختم کرنے کا حقدار نہیں ہے ، بلکہ خیار رویت کی وجہ سے یہ بیع لازم ہی نہیں ہے اس لئے مبیع کو دیکھنے سے پہلے بھی بیع ختم کرنا چاہے تو کر سکتا ہے ۔ 
ترجمہ  : ٦ اور اس لئے کہ اوصاف کو جاننے سے پہلے کسی چیز سے راضی ہونا متحقق نہیں ہوتا اس لئے مبیع کو دیکھنے سے پہلے 

Flag Counter