Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

117 - 540
بالشرط ثم فواتہ یوجب التخییر لأنہ ما رض بہ دونہ   ٢   وہذا یرجع لی اختلاف النوع لقلة التفاوت ف الأغراض فلا یفسد العقد بعدمہ بمنزلة وصف الذکورة والأنوثة ف الحیوانات وصار کفوات وصف السلامة    ٣   وذا أخذہ أخذہ بجمیع الثمن لأن الأوصاف لا یقابلہا شیء 

ترجمہ  :  ١  اس لئے کہ یہ ایسی صفت ہے جس میں رغبت کرتے ہیں اس لئے شرط کی وجہ سے عقب میں مستحق ہوگا ، پھر اس کے فوت ہونے کی وجہ سے اختیار واجب ہوگا اس لئے کہ مشتری بغیر اس کے راضی نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے کہ روٹی پکانا رغبت والا وصف ہے اس لئے اگر بیع میں اس کی شرط لگائی تو مشتری اس کا مستحق ہوگا ، اور وہ صفت نہ ہونے کی وجہ سے مبیع واپس کرنے کا حقدار ہوگا اس لئے کہ مشتری  بغیر اس صفت کے راضی نہیں ہوگا۔
ترجمہ  : ٢ یہ تفصیل نوع کے اختلاف کی طرف لوٹتی ہے اغراض میں تفاوت کم ہونے کی وجہ سے اس لئے اس صفت کے نہ ہونے کی وجہ سے عقد فاسد نہیں ہوگا ، یہ  جانوروں میں مذکر مونث کی صفت کے درجے میں ہے ، اور سلامت کے وصف کے فوت ہونے کی طرح ہوگیا ۔
تشریح  : یہاں سے دو اصول بتانا  چاہتے ہیں ]١[ ایک ہے مبیع میں بڑی چیز کا فوت ہونا جسکو منطق میں جنس ، کہتے ہیں اگر جنس فوت ہوگئی تو بیع ہی نہیں ہوگی ]٢[ دوسرا ہے چھوٹی چیز کا فوت ہونا ، جسکو منطق میں 'نوع ' کہتے ، یا چھوٹی صفت کہتے ہیں ، اگر مبیع میں یہ فوت ہوجائے  تو اس سے بیع فاسد نہیں ہوگی ، البتہ مشتری کو لینے یا نہ لینے کا اختیار ہوگا ، روٹی پکانے کی صفت اور کتابت کی صفت  نہ ہو تو یہ نوع کا فوت ہونا ہے ، جنس کا فوت ہونا نہیں ہے اس لئے بیع فاسد نہیں ہوگی ، شارح  نے اس کے لئے دو مثالیں پیش کی ہیں ]١[ جانوروں میں مذکر اور مؤنث ہونا نوع والی صفت ہے ، چنانچہ اگر بیل کہہ کر بیچا اور گائے نکلی تو بیع فاسد نہیں ہوگی ، اس کے بر خلاف انسان میں مذکر اورمؤنث جنس ہے ، چنانچہ غلام کہہ کر بیچا اور باندی نکل گئی تو بیع فاسد ہوجائے ، اس لئے کہ جنس کا فوت ہونا ہوا۔]٢[ دوسری مثال دے رہے ہیں کہ مبیع میں عیب سے سلامت کا وصف نوع اورچھوٹی صفت ہے ، چنانچہ یہ کہہ کر بیچا کہ یہ مبیع عیب دار نہیں ہے اور عیب دار نکل گئی تو بیع فاسد نہیں ہوگی ، کیونکہ مبیع تو ہے ، البتہ عیب سے سلامت کی صفت نہیں ہے اس لئے مشتری کو اختیار ہوگا۔
لغت  : تفاوت فی الاغراض : غرض اور مقصد میں بڑا فرق ہوجائے تو وہ شریعت میں جنس ہے ، جیسے غلام کا غرض خدمت لینا ہے ، اور باندی کا غرض وطی کرنا اور نسل بنانا ہے ، جو بہت بڑا غرض ہے اس لئے غلام اور باندی میں مذکر ، اور مونث کی صفت جنس ہے ۔ اور جانور میں گائے اور بیل دونوں کا غرض گوشت کھانا اور کام لینا ہے اس لئے جانور میں مذکر اورمونث  نوع کا فرق ہے  
ترجمہ :  ٣   اور اگر مشتری اس کو لے تو پورے ثمن سے لے اس لئے کہ صفت کے مقابلے میں ثمن کچھ نہیں ہوتا اس لئے 

Flag Counter