Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

115 - 540
یردہ     ١   عند أب حنیفة   ٢    وقالا لہ أن یردہ وعلی ہذا الخلاف خیار العیب وخیار الرؤیة لہما أن ثبات الخیار لہما ثباتہ لکل واحد منہما فلا یسقط بسقاط صاحبہ لما فیہ من بطال حقہ. 

ہوگیا تو دوسرے کو واپس کرنے کا حق نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ١ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ۔ 
تشریح  : مثلا زید اور خالد نے رحیم سے ایک غلام خریدا ، اور دونوں نے تین دنوں کا خیار  شرط لیا ، پھر مثلا زید اس بیع سے راضی ہوگیا اور اپنا خیار ختم کر دیا تو خالد کا بھی خیار ختم ہوجائے گا ، اب اپنے خیار شرط کے ماتحت م غلام واپس نہیں کر سکتا ہے ۔ یہ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ہے ۔ 
وجہ  :(١) اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر خالد کو اپنے اختیار کے ماتحت غلام واپس کرنے کی اجازت دی جائے تو یہ غلام زید اور رحیم بائع کے درمیان مشترک ہوجائے گا  اور اس میں شرکت کا عیب آجائے گا ، حالانکہ بائع نے جب بیچا تھا تو اس میں شرکت کا عیب نہیں تھا ، اور اب بائع کی طرف شرکت کے عیب کے ساتھ واپس ہو رہا ہے ، جو اس کو زبردست نقصان ہے اس لئے اس کی اجازت نہیں ہوگی ، اور خالد کو واپس کرنے کا خیار نہیں دیا جائے گا ۔  (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ یوں سمجھا جائے گا کہ ایک ہی اختیار زید اور خالد دونوں کو تھا، دونوں کو دو اختیار نہیں تھے ، پس جب زید نے اس اختیار کو ختم کردیا تو خالد سے بھی ختم ہوجائے گا    
ترجمہ  :  ٢ صاحبین  نے فرمایا کہ دوسرے کو واپس کرنے کا اختیار ہوگا ، اور اسی قیاس پر ہے خیار عیب اور خیار رویت بھی ، ان دونوں کی دلیل یہ ہے کہ دونوں مشتریوں کو اختیار ثابت کرنا ، گویا کہ دونوں میں سے ہر ایک کے لئے خیار ثابت کرنا ہے اس لئے ساتھی کے خیار ساقط کرنے سے خود اس کا خیار ساقط نہیں ہوگا ، اس لئے کہ اس میں اس کا حق باطل کرنا لازم آئے گا ۔ 
تشریح  :  صاحبین فرماتے ہیں کہ زید نے اپنا خیار شرط ختم کر دیا تو اس کی وجہ سے خالد کا اختیار ساقط نہیں ہوگا اس لئے خالد کو اپنے حصے کے غلام کو بائع کی طرف واپس کرنے کا حق ہوگا۔ وہخیار عیب اور خیار رویت میں بھی دونوں کو الگ الگ اختیار دیتے ہیں اور ایک کے ساقط کرنے سے دوسرے مشتری کا حق ساقط نہیں کرتے ۔ 
وجہ  : (١) انکی دلیل یہ ہے کہ زید اور خالد دونوں کو الگ الگ خیر ثابت ہے ، اس لئے جب زیدنے اپنا خیار ختم کیا تو اس سے خالد کا خیار ختم نہیں ہوگا ، کیونکہ اس میں اس کا اپنا حق باطل ہوجائے گا ۔ 
اصول  : امام ابو حنیفہ  کے یہاں دونوں مشتریوں کو ایک ہی اختیار ہوتا ہے ۔ 
اصول  : صاحبین  کے یہاں دونوں مشتریوں کو الگ الگ  اختیار ملتا ہے ۔   
ترجمہ  : ٣    امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ مبیع بائع کی ملکیت سے شرکت کے عیب کے بغیر نکلی تھی ، پس اگر دوسرا مشتری 

Flag Counter