Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

111 - 540
لم یذکر خیار الشرط لا بد من توقیت خیار التعیین بالثلاث عندہ وبمدة معلومة أیتہا کانت عندہما.   ٦   ثم ذکر ف بعض النسخ اشتری ثوبین وف بعضہا اشتری أحد الثوبین وہو 

اور صاحبین  کے نزدیک جو بھی مدت معلومہ ہو اس کا ذکر کرنا ضروری ہے ۔ 
تشریح: خیار تعیین تو لیا لیکن اس کے ساتھ خیار شرط نہیں لیا  تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک  خیار تعیین تین دن تک ہی لیا جا سکے گا اس سے زیادہ نہیں ، کیونکہ انکے نزدیک خیار شرط خود ہی آجائے گا ، اور انکے نزدیک خیار شرط تین دن تک ہی لے سکتا ہے اس لئے تین دن تک ہی ہی مبیع متعین کرنے کا اختیار ہوگا۔ اور صاحبین کے نزدیک چونکہ تین دن سے زیادہ بھی خیار شرط لیا جا سکتا ہے ، اس لئے خیار تعیین بھی تین دن سے زیادہ لیا جا سکتا ہے ، البتہ جتنے دنوں تک میں مبیع کو متعین کرے اتنے دنوں کو متعین کرنا ہوگا ، مثلا پانچ دن کے اندر مبیع کو متعین کرے گا تو اس پانچ  دن کا  تعین کرنا ہو گا تب خیار تعیین صحیح ہو گا ، اور اگر مبہم چھوڑ دیا تو تو خیار تعیین بھی فاد ہوجائے گا ۔  
وجہ  : (١) امام ابو حنیفہ  کی دلیل اس حدیث میں ہے ۔ قال ھو جدی منقذ بن عمر وو کان رجلا قد اصابتہ آمة فی رأسہ فکسرت لسانہ و نازعتہ عقلہ و کان لا یدع التجارة و لا یزال یغبن فأتی رسول اللہ  ۖ فذکر لہ ذالک فقال اذا بعت فقل لا خلابة ثم انت فی کل سلعة تبتاعھا بالخیار ثلاث لیال فان رضیت فأمسک و ان سخطت فارددھا علی صاحبھا ۔ ( دار قطنی ، باب کتاب البیوع ، ج ثالث ، ص ٤٦، نمبر ٢٩٩٢ سنن بیہقی ، باب الدلیل علی ان لا یجوز شرط الخیار فی البیع اکثر من ثلاثة ایام ، ج خامس ، ص ٤٤٩، نمبر١٠٤٥٩ ) اس حدیث میں ہے کہ مجھے تین دن کا اختیار ہے ۔ (٢) حدیث میں تین دن کے ہی اختیار کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عمر عن النبی ۖ قال الخیار ثلاثة ایام ۔ (دار قطنی ، کتاب البیوع، ج ثالث، ص ٤٨ ،نمبر ٢٩٩٣ سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ان لا یجوز شرط الخیار فی البیع اکثر من ثلاثة ایام، ج خامس، ص ٤٥٠، نمبر١٠٤٦١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی المصراة ،ص ٣٠٥، نمبر ١٢٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف تین دن کا اختیار ملے گا۔
ترجمہ:  ٦   پھر ذکر کیا کہ بعض نسخوں میں اشتری ثوبین ، ہے ]دو کپڑے خریدے[ اور بعض نسخے میں اشتری احد الثوبین ، ہے ] دو کپڑوں میں سے ایک کو خریدا [، یہی  صحیح ہے ، اس لئے کہ مبیع حقیقت میں ایک کپڑا ہے اور دوسرا امانت ہے ، پہلی عبارت' اشتری ثوبین' مجاز اور استعارے کے طور پر ہے ۔ 
تشریح  : یہاں سے متن کی عبارت کی تشریح کر رہے ہیں ۔فرماتے ہیں کہ ایک عبارت میں ہے کہ اشتری ثوبین ، جس کا مطلب ہے کہ دونوں کپڑے کو خریدا ، لیکن یہ عبارت اتنی صحیح نہیں ہے ، کیونکہ دونوں کپڑوں کو نہیں خریدا ، البتہ یہ مجاز اور استعارہ 

Flag Counter