Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

110 - 540
الثلاثة لتعیین من لہ الخیار  ٣    وکذا ف الأربع لا أن الحاجة لیہا غیر متحققة والرخصة ثبوتہا بالحاجة وکون الجہالة غیر مفضیة لی المنازعة فلا تثبت بأحدہما.  ٤     ثم قیل یشترط أن یکون ف ہذا العقد خیار الشرط مع خیار التعیین وہو المذکور ف الجامع الصغیر. وقیل لا یشترط وہو المذکور ف الجامع الکبیر فیکون ذکرہ علی ہذا الاعتبار وفاقا لا شرطا    ٥   وذا 

 ترجمہ:٣  ایسے ہی چار کپڑوں میں بھی جائز ہونی چاہئے مگر یہ کہ اس کی ضرورت متحقق نہیں ہے ، اور رخصت کا ثبوت ضرورت کی بنا پر ہے ، اور جہالت اگر چہ مفضی الی المنازعة  نہیں ہے لیکن دونوں میں سے ایک سے رخصت ثابت نہیں ہو گی ۔ 
تشریح: چار کپڑوں میں سے ایک کا اختیار لے تو بیع جائز نہیں ہے اس کی وجہ بیان کر رہے ہیں کہ دو باتوں سے بیع جائز  ہو گی ]١[ ایک یہ بیع مفضی الی المنازعة نہ ہو اور ]٢[ دوسری یہ کہ اس کی ضرورت ہو ۔ یہاں من لہ الخیار ] جس کے لئے خیار لیا گیا ہے [متعین ہے اس لئے مفضی الی المنازعة نہیں ہے لیکن دوسری شرط، چار کی ضرورت نہیں ہے ، ضرورت تین کپڑوں میں ہی پوری ہو جاتی ہے، پس چونکہ ضرورت نہیں ہے اس لئے بیع جائز نہیں ہو گی ۔
ترجمہ ٤:  پھر کہا گیا ہے کہ شرط لگائی جاتی ہے کہ اس عقد میں خیار شرط ہو خیار تعیین کے ساتھ ، اسی کا ذکر ہے جامع صغیر میں ، اور کہا گیا ہے کہ اس کی شرط نہیں ہے ، اسی کا ذکر ہے جامع کبیر میں اس اعتبار پر خیار شرط کا ذکر اتفاقی طور پر ہو گا  شرط کے طور پر نہیں۔
تشریح: متن میں ذکر ہے کہ خیار تعیین کے ساتھ تین دن کا خیار شرط بھی لیا ہو ۔ اس کے بارے میں بعض حضرات نے فرمایا کہ خیار تعیین کے ساتھ خیار شرط بھی لینا ہو گا تب بیع جائز ہو گی ، جامع صغیر میں عبارت اسی طرح ہے کہ خیار تعیین کے ساتھ خیار شرط بھی لینا ہو گا ، جامع صغیر کی عبارت یہ ہے۔  رجل اشتری احد ثوبین علی ان یأخذ أیھما شاء بعشرة ھو بالخیار ثلاثة ایام فھو جائز و کذالک الثلاثة و ان کانت أربعة اثواب فالبیع فاسد ۔ ( جامع صغیر ، باب  فی خیار الرویة و خیار الشرط ، ص ٣٤٥)  اس عبارت میں ہے کہ خیار تعیین کے ساتھ تین دن کا اختیار لیا ہو ۔۔ اور جامع کبیر میں خیار تعیین کے ساتھ خیار شرط لینا کوئی ضروری نہیں ہے اس لئے متن میں جو تین دن کے خیار شرط کا ذکر ہے وہ اتفاقی طور پر ہے خیار شرط لینا کوئی ضروری نہیں ہے ۔۔ اگر خیار تعیین کے ساتھ خیار شرط ہو تو خیار شرط کی وجہ سے مشتری کو تین دن میں تینوں کپڑوں کو واپس کرنے کا اختیار ہو گا۔ اور ایک کپڑے کو رکھ کر باقی کپڑے کو واپس کیا تو یہ سمجھا جائے گا کہ خیار تعیین کی وجہ سے ایک کپڑا رکھ لیا اور باقی کپڑا واپس کر دیا ۔ 
ترجمہ:٥  اور جب خیار شرط کا ذکر نہ کیا ہو تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک تین دن کے ساتھ خیار تعیین کو متعین کرنا ضروری ہے 

Flag Counter