Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

107 - 540
وہو غیر معلوم.  ٢    والوجہ الثان أن یفصل الثمن ویعین الذ فیہ الخیار وہو المذکور ثانیا ف الکتاب ونما جاز لأن المبیع معلوم والثمن معلوم   ٣    وقبول العقد ف الذ فیہ الخیار ون کان شرطا لانعقاد العقد ف الآخر ولکن ہذا غیر مکسد للعقد لکونہ محلا للبیع کما ذا جمع بین قن ومدبر.  ٤    والثالث أن یفصل ولا یعین.   ٥    والرابع أن یعین ولا یفصل فالعقد فاسد ف 

میں دوسری صورت مذکور ہے، اور بیع جائز اس لئے ہے کہ مبیع معلوم ہے اور ثمن بھی معلوم ہے ۔ 
 تشریح:  دوسری صورت یہ ہے کہ ہر غلام کی قیمت معلوم ہو کہ ہر ایک پانچ پانچ سو درہم کا ہے ، اور وہ غلام بھی متعین ہے جس میں خیار شرط ہے ، یہ بیع جائز ہے ، کیونکہ ثمن بھی معلوم ہے اور مبیع بھی معلوم ہے ۔ متن میں یہ دوسری صورت مذکور ہے ۔ 
ترجمہ:  ٣  جس غلام میں اختیار ہے عقد میں اس کو قبول کرنا اگر چہ دوسرے کی بیع ہونے کے لئے شرط ہے ، لیکن یہ عقد کو فاسد کرنے والا نہیں ہے اس لئے کہ وہ بیع کا محل ہے ، جیسے کہ خالص غلام اور مدبر کو جمع کیا ہو۔  
تشریح:   یہ عبارت ایک اشکال کا جواب ہے ۔ اشکال یہ ہے کہ جس غلام میں خیار نہیں  لیا گیا اس کی بیع منعقد ہونے کے لئے اس غلام کو بھی قبول کرنا شرط قرار دیا جس میں خیار لیا گیا ہے ، تو اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ جس غلام میں خیار ہے وہ بیچا جا سکتا ہے اور بیع کا محل ہے یہ اور بات ہے کہ خیار کی وجہ سے ابھی اس کی بیع موقوف رہی اس لئے اس کو قبول کرنے کی شرط لگانا بیع کو فاسد نہیں کرے گا ، جیسے خالص غلام کو مدبر غلام کے ساتھ بیچے تو خالص غلام کی بیع فاسد نہیں ہو گی ، کیونکہ مدبر غلام اگر چہ حنفیہ کے نزدیک بک نہیں سکتا ، لیکن وہ مال ہے اس لئے اس کو قبول کرنے شرط لگانے سے خالص غلام کی بیع فاسد نہیں ہو گی ، اور اگر خالص غلام کے ساتھ آزاد کی بیع کرتا تو چونکہ آزاد بالکل مال ہی نہیں ہے اس لئے دونوں کی بیع فاسد ہو جاتی ۔
لغت: قن : خالص غلام ، جس میں آزادگی کا شائبہ نہ آیا ہو ۔ مدبر : آقا نے کہہ دیا ہو کہ میرے مرنے کے بعد تم آزاد ہو تو اس کو ٫مدبر ، کہتے ہیں، حنفیہ کے نزدیک اس میں آزادگی کا شائبہ آچکا ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ، البتہ یہ ابھی آقا کا مال ہے 
ترجمہ: ٤   تیسری صورت یہ ہے کہ ثمن کی تفصیل کرے ،، لیکن کس غلام میں خیار ہے اس کو متعین نہ کرے ۔
تشریح: یہ تیسری صورت ہے کہ ہر غلام کی قیمت الگ الگ متعین کرے ، لیکن کس غلام  میںخیار ہے اس کو متعین نہ کرے ، بلکہ یوں کہے ٫مجھے دونوں غلاموں میں سے ایک میں خیار شرط ہے ، اس صورت میں بیع فاسد ہو گی ، کیونکہ مبیع مجہول ہے ۔
ترجمہ: ٥   اور چوتھی صورت یہ ہے کہ جس غلام میں خیار ہے اس کو متعین کرے ، لیکن ثمن کی تفصیل نہ کرے ، اور عقد دونوں صورتوں میں فاسد ہے یا مبیع کی جہالت کی وجہ سے یا ثمن کی جہالت کی وجہ سے ۔ 
تشریح: چوتھی صورت یہ ہے کہ جس غلام میں خیار لیا ہے وہ غلام متعین ہے ، لیکن ہر غلام کی قیمت کیا ہے یہ تفصیل نہیں کی تو 

Flag Counter