Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

103 - 540
٢    ولنا أن الخیار لغیر العاقد لا یثبت لا بطریق النیابة عن العاقد فیقدر الخیار لہ اقتضاء ثم یجعل ہو نائبا عنہ تصحیحا لتصرفہ وعند ذلک یکون لکل واحد منہما الخیار فأیہما أجاز جاز وأیہما نقض انتقض   ٣    ولو أجاز أحدہما وفسخ الآخر یعتبر السابق لوجودہ ف زمان لا یزاحمہ فیہ غیرہ    ٤   ولو خرج الکلامان منہما معا یعتبر تصرف العاقد ف روایة وتصرف 

نہ ہو ، جیسے کہ ثمن کی شرط مشتری کے علاوہ پر جائز نہیں ہے ۔ 
تشریح: یہاں سے دوسرے کے لئے اختیار لینے کی وجہ بتا رہے ہیں ، اور یہ بھی بتا رہے ہیں کہ دونوں کے لئے اختیار کیوں ہو جائے گا ۔ فرماتے ہیں کہ دوسرے کے لئے اختیار جائز ہو نا استحسان کے طور پر ہے ، ورنہ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ جائز نہ ہو چنانچہ امام زفر  کی رائے یہی ہے کہ دوسرے کے لئے خیار جائز نہ ہو ۔ 
وجہ : اس کی وجہ یہ ہے کہ خیار عقد کے موجب میں سے ہے ، اور اس کے احکام کے موجب میں سے ہے اس لئے جو عقد کرنے والا ہے یعنی بائع صرف اسی کے لئے خیار ہونا چاہئے۔ جیسے بائع خریدے اور شرط لگائے کہ ثمن کوئی دوسرا آدمی دے گا تو یہ جائز نہیں ہے اسی طرح خیار کے لئے کسی دوسرے آدمی کی شرط لگائے تو یہ جائز نہیں ہونا چاہئے ۔ 
ترجمہ: ٢   ہماری دلیل یہ ہے کہ غیر عاقد کے لئے خیار نیابت کے طور پر ثابت ہو گا ، اس لئے پہلے اقتضاء کے طور پر خود بائع کے لئے خیار ثابت ہو گا پھر غیر کو بائع کا نائب بنایا جائے گا بائع کے تصرف کو صحیح کرنے کے لئے ، اور اس وقت دونوں کو اختیار ہو گا ، اس لئے جو بھی جائز قرار دے جائز ہو جائے گا ، اور جو توڑ دے ٹوٹ جائے گا ۔ 
تشریح:  ہماری دلیل یہ ہے کہ بائع کے علاوہ کو جو خیار شرط حاصل ہو تا ہے اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ پہلے خود بائع کو خیار حاصل ہو گا اس لئے اس کو بھی بیع توڑنے کا حق ہو گا ، اور اس کی نیابت میں غیر عاقد کو خیار ہو گا اس لئے اس کو بھی توڑنے کا حق ہوگا ، اس لئے جو بھی جائز قرار دے دے جائز ہو جائے گا ، اور جو توڑ دے ٹوٹ جائے گی ۔ 
 ترجمہ: ٣   اور اگر ایک جائز قرار دے اور دوسرا فسخ کردے تو سابق کا اعتبار کیا جائے گا اس لئے کہ اس کا وجود ایسے زمانے میں ہے جس میں دوسرا اس کا مزاحم نہیں ہے ۔    
 تشریح:   اگر ایک نے بیع جائز قرار دی اور دوسرے نے توڑ دی تو جس نے پہلے بات کہی اس کا اعتبار ہو گا کیونکہ پہلی بات کرتے وقت دوسرے کی بات سامنے نہیں تھی ، اور نہ اس کا کوئی مزاہم تھا اس لئے پہلے والے نے توڑا تو ٹوٹ جائے گی اور جائز قرار دی تو جائز ہو جائے گی ۔ 
ترجمہ: ٤  اور اگر دو نوں کے کلام ایک ساتھ نکلے تو ایک روایت میں عاقد کے تصرف کا اعتبار کیا جائے گا ، اور دوسری 

Flag Counter