Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 31
آدھا سامان ہے ۔ 
اس حکایت پر سب ہنستے ہیں اور اس طالب علم کو احمق بتاتے ہیں کہ بیہودہ آدمی ،یہ بھی کوئی سامان ہے کہ میں راضی ہوں مگر اس سے زیادہ ان صوفی صاحب کی حالت پر محقق کو ہنسی آتی ہے ۔کیونکہ طالب علم نے تو اپنی رضا کو آدھا ہی کہا تھا اور یہ حضرت اپنی یاد داشت کو پورا سامان سمجھتے ہیں اور اسی پر اکتفا کر کے نازاں ہیںکہ ہم صاحب نسبت ہیں ان کی تو مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص محض اپنی رضا سے یہ سمجھنے لگے کہ میرا نکاح ہوگیا اور میں بیوی والا ہوں۔ 
یادرکھو! خدا تعالیٰ کو بندہ سے تعلق جس کی حقیقت رضا ہے محض ذکر کی مشق سے نہیں ہوتا ۔بلکہ ذکر وطاعت دونوں کے مجتمع ہونے سے ان کو وہ تعلق ہوتا ہے اور اگر یہ بھی تسلیم کرلیا جائے کہ حق تعالیٰ کو ذکر ہی سے بندہ کے ساتھ تعلق ہوجاتا ہے تو پھر یہ تسلیم نہیں کہ ذکر محض اس کا نام ہے کہ زبان سے اﷲ اﷲ کر لیا جائے یا اشغال ومراقبات کر لیے جائیں بلکہ ذکر نام ہے اطاعت کا جس میں یہ ذکر لسانی بھی داخل ہے کیونکہ ’’فاذکرونی،، کا ایک فرد یہ بھی ہے ۔ اس لیے حصن حصین میں ہے ’’کل مطیع اﷲ فہو ذاکر‘‘ کہ ذکر تسبیح وتحمید وتہلیل ہی میں منحصر نہیںبلکہ جو شخص جس کام میں بھی حق تعالیٰ کی اطاعت بجا لارہا ہو وہ اس وقت ذاکر ہی ہے ۔ اور اس لیے مفسرین نے ’’فاذکرونی اذکرکم‘‘ کی تفسیر میں فرمایا ہے ’’ أذکرونی بالطاعۃ اذکرکم بالاجر والرحمۃ‘‘۔
جب یہ بات سمجھ میں آگئی تو اب میں کہتا ہوں کہ جو شخص ملکۂ یادداشت کر کے احکام واوامر میں کوتاہی کرتا ہے اس نے ذکر کی بھی تکمیل نہیں کی کیونکہ ذکر نام ہے طاعت کا اور یہ مطیع نہیں اور اسی کو ذکر تکمیل کہا جائے جیسا کہ آج کل کی اصطلاح ہے تو پھر میں یہ کہوں گا کہ محض تکمیل ذکر سے حق تعالیٰ کو بندہ کے ساتھ تعلق نہیںہوتا بلکہ اس کے لیے اطاعت کی بھی ضرورت ہے جویہاں مفقود ہے ۔ اس لیے حق تعالیٰ کو اس سے تعلق نہیں اور جب ان ک وتعلق نہیں تو نسبت بھی حاصل نہیں کیونکہ وہ تعلق من الطرفین کا نام ہے ۔
تو جیسے اپنے کو واصل کہہ دینا زبان سے تو آسان ہے مگر حقیقت میں واصل ہونا بڑی دشوار وناچیز ہے ۔ اسی طرح زبان سے یہ کہہ دینا تو آسان ہے کہ ہم تنخواہ نہیں لیتے بلکہ نفقہ لیتے ہیں مگر اس کی حقیقت کی مصداق بننا آسان نہیں ۔ اس کے لیے حقیقت شناس کو اپنی نبض دکھاؤ ۔ اگر وہ کہہ دے کہ واقعی تمہاری تنخواہ نفقہ ہے تو پھر آپ کی حالت مبارک ہے اسی طرح ملکۂ یادداشت والوں کو چاہئے کہ کسی محقق کے سامنے اپنی حالت پیش کریں اگر وہ کہہ دے کہ تم واصل ہوگئے ہو تو پھر اس نعمت کا شکر کرو ورنہ محض اپنے علم پر اعتماد نہ کرو اور نہ دوچار جاہلوں کے بزرگ سمجھنے اور بزرگ کہنے سے دھوکا کھاؤ 
Flag Counter