عشر واجب نہیں ہوگا۔ شہد میں عشر ہے مگر اس کی موم یعنی چھتہ میں نہیں اسی طرح جو چیزیں زمین کے تابع ہوتی ہیں یعنی درخت ان میں عشر واجب نہیں ہوتا ۔البتہ پھل میں وہ عشر واجب ہے جس کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے ۔ اسی طرح جو چیزیں پھل کے علاوہ درخت سے نکلتی ہیں جیسے گوند،رالی ، لاکھ وغیرہ ان میں بھی عشر واجب نہیں ہوتا اور جو بیج زراعت کا مقصود نہیں ہوتے جیسا کہ تربوز، خربوزہ ،ککڑی ،کھیرے کے بیج ان میں عشر واجب نہیں ہے اس لئے کہ یہ بیج بذات خود مقصود نہیں ہیں اسی طرح دواؤں میں بھی عشر واجب نہیں ہے جیسے ہلیلہ اور قند ،اجوین ،کلونجی میں عشر واجب نہیں ہے اور بھنگ ،صنوبر کپاس کا درخت اور انجیر میں عشر واجب نہیں ہے ۔کپاس کی ڈنڈی اور بینگن کے پودہ میں عشر نہیں ہے اور ان کے پھلوں یعنی کپاس اور بینگن میں عشر واجب ہے اور اگر زمین کو ان ہی چیزوں میں لگادیا تو عشر واجب ہوگا یعنی کھیت اسی کا ہے ۔
مسئلہ…اگر کسی شخص کے گھر میں پھل دار درخت ہوتو اس میں عشر واجب نہیں ہوگا اگرچہ وہ باغ ہو اس لئے کہ وہ گھر کے تابع ہے (شامی۲؍۶۶)
٭عشر کو ساقط کرنے والے امور٭
مسئلہ…اگرپیداوار مالک کے اختیار کے بغیر ہلاک ہوجائے تو عشر ساقط ہوجائے گا اور اگر کچھ حصہ ہلاک ہوجائے تو ہلاک شدہ کا عشر ساقط ہوجائے گا۔ باقی کا دینا واجب ہوگا ۔(بحرالرائق۲؍۲۵۵)
مسئلہ…اگر مالک پیداوار کو ہلاک کر دے تو ہلاک شدہ پیداوار کے عشر کا ضامن ہوگا اور وہ اس کے ذمہ قرض ہو جائے اور اگر مالک کے علاوہ کسی دوسرے شخص نے پیداوار کو ہلاک کر دیا تو مالک اس سے ضمان لے کر اس میں سے عشر ادا کرے گا۔ (بحرالرائق۲؍۲۵۵)
مسئلہ…اگر مالک نے پیداوار کو خود تلف کردیا ہو اور عشر کے ادا کی وصیت کے بغیر فوت ہوگیا تو عشر ساقط ہوجائے گا ۔(بحرالرائق۲؍۲۵۵)
مسئلہ…گزشتہ زمانہ کا عشر اگر کسی نے ادا نہ کیا ہو تو وہ ساقط نہیں ہوتا بلکہ زمانہ گزشتہ کاعشر ادا کرنا واجب ہے ۔مرنے لگے تو وصیت واجب ہوگی ۔فتاویٰ رشیدیہ)
مسئلہ…جس شخص کے ذمے عشر ہو اس کی موت سے وہ ساقط نہیں ہوتا بلکہ اس کے متروکہ غلہ میں سے عشر وصول کیاجائے گا۔ (شامی ۲؍۷۲)
مسئلہ…اگر زمین عشری یا خراجی کی فصل ایسی آفت سماوی کی وجہ سے تلف ہوجائے جس کا روکنا ممکن نہ ہو مثلاً زیادہ پانی سے فصل غرق ہوجائے یا پانی نہ ہونے کی وجہ سے فصل خشک ہوجائے یا آگ سے جل جائے یا ٹڈی