Deobandi Books

احکام عشر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

17 - 21
تمام زمینوں کا خراجی ہونا لازم نہیں آتا ، اس لئے کہ مذکورہ بالا چند صورتوں کے ذریعہ اس علاقہ کی زمینوں میں بھی یہ احتمال ہے کہ ان کا پہلا مالک مسلمان ہو اس لئے جو زمینیں سندھ ،پنجاب یا ہندوستان کے کسی دوسرے علاقہ میں مسلمانوں کے اندر نسلاً بعد نسل متوارث چلی آرہی ہیںاور کسی غیر مسلم سے ان کے خریدنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے تو بطور استصحاب حال کے ان زمینوں کا پہلا مالک مسلمانوں ہی کو سمجھا جائے گا ۔ اور وہ زمینیں عشری قرار دی جائیں گی ۔
فتاویٰ عالمگیریہ کے متذکرہ بالا جس جزئیہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فتح اول کے بعد حکومت کی تبدیلی اور دوبارہ حکومت قائم ہونے کے بعد بھی زمینوں کی فتح اول کے وقت کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی جو زمین پہلے خراجی تھی وہ خراجی رہتی ہے اور جو عشری تھی وہ عشری ہی رہتی ہے اور جو عشری تھی وہ عشری ہی رہتی ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ حکومت پاکستان کے قیام کے بعد بھی زمینوں کی سابقہ حیثیت برقرار رہنی چاہئے یعنی جو زمین پہلے خراجی تھی وہ بدستور خراجی ہی رہے اور جو عشری تھی وہ عشری رہنی چاہئے۔
لیکن عبارت عالمگیریہ ہی میں غور کرنے کے بعد بات صاف ہوجاتی ہے کہ زمینوں کی حیثیت تبدیل نہ ہونے کا یہ حکم عام اور ہر زمین کے بارہ میں نہیں ہے بلکہ یہ حکم خاص ایسی زمینوں کے بارے میں ہے اور انہی کے ساتھ مخصوص ہے جن پر مسلمانوں کی حکومت نے قبضہ کرنے کے بعد ان کو سابقہ مالکان کو واپس کر دیا ہو اور جن زمینوں کو تقسیم کر کے مسلمانوں کی ملکیت قرار دے دیا یا تقسیم کے بغیر ان کو بیت المال کی ملکیت میں رکھا ہو تو ان زمینوں کا یہ حکم نہیں ہے ۔ ایسی زمینیں اگر مسلمانوں کی ملکیت میں آئیں گی تو اب ان کی سابقہ حیثیت (خراجی ہونا) بر قرار نہیں رہی گی ۔ بلکہ وہ زمین مسلمانوں کی ابتدائی ملک متصور ہوکر عشری قرار پائیں گی۔ جیسا کہ تقسیم ملک اور قیام پاکستان کے بعد ہندؤں کی متروکہ اراضی پر جب حکومت پاکستان نے قبضہ کر کے ان کو مسلمانوں میں تقسیم کر دیا تو اب وہ خراجی نہیں رہیں بلکہ ان کی حیثیت تبدیل ہو کر عشری ہوگئی۔
بدائع کی عبارت ذیل سے یہ بات واضح ہے 
واذا صارت دار الحرب فحکمہا اذ ظہرنا علیہا وحکم سائر دور الحرب سواء وقد ذکرناہ ولو افتتحھا الامام ثم جاء اربابھا فان کان قبل القسمۃ اخذوا بغیر شیٔ وان کان بعد القسمۃ اخذوا بالقیمۃ ان شاؤا لما ذکرنا من قبل وعاد المأخوذ علی حکم الاول الخراجی عاد خراجیاً والعشری عاد عشریا لان ھذا لیس استحداث الملک بل ھو عود قدیم الملک الیہ فیعود بوظیفتہ الا اذا کان الامام وضع علیہا الخراج قبل ذٰلک فلا یعود عشریا لان تصرف الامام صدر عن ولایۃ شرعیۃ فلا یحتمل النقض(بدائع ۷؍۱۲۱)
اب اصول یہ ہوا کہ ملک کی فتح کے بعد جن زمینوں کو ان کے سابقہ مالکوں کو واپس کردیا گیا ہوان کی سابقہ حیثیت میں تبدیلی نہیں آتی ورنہ اسلامی حکومت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 احکام عشر 1 1
3 عشر 1 2
4 خلاصہ 1 2
5 عشر کی فرضیت 1 2
6 قرآن سے ثبوت 1 2
7 سورئہ انعام کی آیت 1 2
8 حدیث سے ثبوت 2 2
9 وجوب عشر کی شرائط 2 1
10 تنبیہ 2 9
11 دوسری شرط 2 9
12 تیسری شرط 2 9
14 چوتھی شرط 2 9
15 عقل وبلوغ شرط نہیں 3 9
16 ملکیت زمین 3 9
17 عشر کے لازم ہونے کا وقت 4 1
18 تعجیل عشر 5 17
19 نصاب عشر 5 17
20 حولان حول 5 17
21 قرض 5 17
22 مقدار واجب 5 17
23 تنبیہ 6 17
24 سرکاری مال گزاری 6 17
25 تنبیہ 7 17
26 اجناس جن میں عشر واجب ہے اور جن میں نہیں 7 17
27 عشر کو ساقط کرنے والے امور 9 17
28 مصارف عشر 10 1
29 تیسرا مصرف 10 28
30 چوتھا مصرف 11 28
31 پانچواں مصرف 12 28
32 چھٹا مصرف 12 28
33 ساتواں مصرف 12 28
34 آٹھواں مصرف 12 28
35 ’’ابن السبیل‘‘ 13 28
36 جن لوگوں کو زکوٰۃ وعشر دینا جائز نہیں ہے 14 28
37 زمینوں کے عشری اور خراجی ہونے کا بیان 15 28
38 عشری اور خراجی زمینوں کی تعریف 15 1
39 ایک شبہ کا ازالہ 15 38
40 بدائع کی عبارت ذیل سے یہ بات واضح ہے 17 38
41 متروکہ غیر مسلم زمینوں کا حکم 18 38
42 حکومت پاکستان کی آبادہ کردہ زمینوں کا حکم 18 38
43 غیر مسلم کی زمینوں کا حکم 18 38
44 خلاصہ یہ ہے کہ 19 38
45 قیام پاکستان سے پہلے 20 38
46 عشری پانی 21 1
47 فقہاء کی تصریحات کے مطابق عشری پانی چار ہیں 21 46
48 خراجی پانی 21 46
Flag Counter