مسئلہ… اگر کسی شخص نے کوئی زمین تجارت کی نیت سے خرید ی اور اس زمین کی کاشت کر رہا ہے تو اس کی پیداوار پر عشر واجب ہوگا زکوٰۃ تجارت واجب نہیں ہوگی کیونکہ زمین کی اصل زکوٰۃ عشر ہے نیت تجارت کی وجہ سے اس پر دوسری زکوٰۃ لازم نہیں ہوگی جیسے مویشی اگر تجارت کی نیت سے پالے ہوں تب بھی ان کی زکوٰۃ وہی رہے گی جو مویشی کے لئے مقرر ہے تجارت کی زکوٰۃ عائد نہیں ہوگی۔
مسئلہ… جو زمین بیع بالوفا( جس میں یہ شرط ہوتی ہے کہ جب بائع خریدارکو زر ثمن واپس کر دے تو وہ بائع کو بیچی ہوئی زمین واپس کردے ) کے ساتھ فروخت کی گئی ہو اگر وہ زمین عشری ہو تو جب تک زمین بائع کے قبضہ میں ہے وہی عشر ادا کرے گا اور اگر مشتری نے قبضہ کر کے کاشت کاری بھی کی ہے اور اس کاشت کاری نے اس زمین کو نقصان نہیں پہنچایا تو عشر مشتری دے گا ورنہ عشر بائع پر ہوگا (شامی۲؍۷۴)
مسئلہ… اگر زمین عشری کو کسی نے غصب کر لیا اور اس میں کاشت کی اگر اس سے زمین میں نقصان نہ پہنچا ہو تو مالک پر عشر نہیں اور نقصان پہنچا ہو تو عشر مالک پر ہوگا۔(شامی۲؍۷۴)
مسئلہ…گر عشری زمین کی فصل کاشتہ بغیر زمین کے فروخت کی گئی ہو تو اگر فصل خام فروخت ہوئی تو عشر مشتری پر ہوگا اور اگر پختہ فروخت ہوئی ہو تو عشر بائع پر ہوگا۔(درمختار وشامی۲؍۷۴)
عشر کے لازم ہونے کا وقت
مسئلہ… پھلوں ترکاریوں اور غلّوں پر عشر کے لازم ہونے کے وقت میں اختلاف ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ اور امام زفرؒ کے نزدیک جب میوہ اور کھیتی میں دانہ ظاہر ہوجائے اور بگڑنے کا ڈر نہ رہے اگرچہ کٹنے کے قابل نہ ہوا ہو اس وقت عشر لازم ہوجاتا ہے ۔ اس سے پہلے اگر کھایا یا کھلایا تو ضامن نہ ہوگا۔ اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک جب کاٹنے کے لائق ہوجائے اس وقت عشر لازم ہوتا ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک جب تک کاٹ کر ایک جگہ جمع نہ کیا جائے اس وقت تک عشر لازم نہیں ہوتا۔ (شامی۲؍۷۴)
مسئلہ… عشر کے لازم ہونے کے بعد مالک زمین کے اختیار کے بغیر اگر غلہ تلف ہوگیا یا چور لے گئے ۔تو اس تلف شدہ کا عشر ساقط ہوجائے گا اور باقی موجودہ کا عشر واجب ہوگا۔(شامی۲؍۷۲)
مسئلہ… عشر ادا کرنے سے پہلے جس قدر غلہ استعمال کرے گا یا کسی کو دے گا ۔ اجرت پر یا بغیر اجرت اس کے عشر کا ضامن ہوگا(درمختار۲؍۷۲وشامی)