Deobandi Books

احکام عشر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

19 - 21
ملک ہیں پھر یا تو وہ زمینیں اسلامی فتوحات کے وقت کسی مسلمان کو مالکانہ طور دی گئیں تھیں تب تو وہ عشری ہوں گی اور ان کی پیداوار میں عشر واجب ہوگا یا اول فتح کے وقت وہ زمینیں آباد اور قابل کاشت ہی نہیں تھیں پھر کسی مسلمان نے حکومت کی اجاز ت سے اسے قابل کا شت بنالیا اس طرح وہ اس کا مالک ہوگیا تو اس زمین میں بھی عشر واجب ہوگا یا قدیم مالک زمین غیر مسلم کو اس کی ملکیت پر بر قرار رکھ کر اس پر خراج عائد کیا گیا ہو پھر مسلمانوں نے ان سے خریدی یا کسی کافر نے ھبہ کی تو یہ زمین باوجود مسلمان کی ملک کے خراجی ہی رہے گی یا یہ کہ کسی غیر مسلم نے زمین کو قابل کاشت بنالیا اور اس طرح وہ اس کامالک ہوگیا اور اس پر خراج لگایا پھر اس سے مسلمان نے خرید کر یا ھبہ کے طور پر اس کی ملکیت حاصل کی تو اس پر سابق وظیفہ خراج ہی جاری رہے گا۔ (نظام اراضی)
خلاصہ یہ ہے کہ زمینوں کے عشری یا خراجی ہونے کے لئے اصول تو یہی ہے کہ ملک کی اول فتح کے وقت اسلامی حکومت نے جو زمین کسی کافر کی ملکیت تسلیم کر لی وہ خراجی ہے اور جو کسی مسلمان کو دے دی وہ عشری ہے ۔
لیکن شخصی طور پر ہر زمیندار کی زمین کے متعلق فتح اول کی حیثیت کا آج معلوم کرنا جب کہ اسلامی فتوحات پر سالہا سال گزر چکے ہیں ان میں سینکڑوں انقلاب آئے ہیں ظاہر ہے کہ عادتاً ناممکن اور متعذر ہے اس لئے جو زمینیں سندھ پنجاب یا کسی دوسرے علاقہ میں مسلمانوں کے اندر نسلاً بعد نسل متوارث چلی آرہی ہیں اور ان کے متعلق کافی ثبوت اس کا موجود نہیں ہے کہ وہ اول غیر مسلموں کی ملکیت میں آئی ہیں ان کو بطور استصحاب حال کے اول سے ہی مسلمانوں کی ملکیت قرار دے کر عشری کہا جائے گا۔ (نظام اراضی)
جو وظیفہ عشر کا خراج کا کسی زمین پر ابتداء عائد ہوگیا پھر وہ وظیفہ مالک کے بدلنے سے متبدل نہیں ہوتا اس لئے اگر کسی غیر مسلم کی خراجی زمین کو کوئی مسلمان خرید لے تو اس مسلمان پر خراج ہی واجب ہوگا۔ اس کا مقتضا یہ تھا کہ اگر معاملہ برعکس ہو کہ مسلمان کی عشری زمین کو کوئی غیر مسلم خریدے تو اس پر بھی عشر ہی واجب رہے لیکن چونکہ عشر عبادت ہے اور کوئی غیر مسلم عبادت شرعیہ کا اہل نہیں اس لئے جمہور کے قول کے مطابق عشری زمین جب کسی غیر مسلم کی ملک میں منتقل ہوجائے تو اس کافریضہ عشر نہیں بلکہ خراج ہوجائے گا۔(نظام اراضی بتغیر)
خلاصہ یہ ہے کہ 
(الف)… جو زمینیں غیر مسلم کی ملکیت میں ہیں ۔
(ب)… ایسی زمینیں جن کا کسی وقت غیر مسلم کی ملکیت میں رہنا معلوم ہو ان دو قسموں کے علاوہ پاکستان کی تمام زمینیں عشری تصور کی جائیں گی ۔
قیام پاکستان کے وقت غیر مسلموں کی متروکہ زمینیں اگرچہ ضمن (ب) میں آتی ہیں اور اس کا تقاضا یہ تھا کہ ان پر خراجی ہونے کا حکم لگایا جاتا مگر چونکہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 احکام عشر 1 1
3 عشر 1 2
4 خلاصہ 1 2
5 عشر کی فرضیت 1 2
6 قرآن سے ثبوت 1 2
7 سورئہ انعام کی آیت 1 2
8 حدیث سے ثبوت 2 2
9 وجوب عشر کی شرائط 2 1
10 تنبیہ 2 9
11 دوسری شرط 2 9
12 تیسری شرط 2 9
14 چوتھی شرط 2 9
15 عقل وبلوغ شرط نہیں 3 9
16 ملکیت زمین 3 9
17 عشر کے لازم ہونے کا وقت 4 1
18 تعجیل عشر 5 17
19 نصاب عشر 5 17
20 حولان حول 5 17
21 قرض 5 17
22 مقدار واجب 5 17
23 تنبیہ 6 17
24 سرکاری مال گزاری 6 17
25 تنبیہ 7 17
26 اجناس جن میں عشر واجب ہے اور جن میں نہیں 7 17
27 عشر کو ساقط کرنے والے امور 9 17
28 مصارف عشر 10 1
29 تیسرا مصرف 10 28
30 چوتھا مصرف 11 28
31 پانچواں مصرف 12 28
32 چھٹا مصرف 12 28
33 ساتواں مصرف 12 28
34 آٹھواں مصرف 12 28
35 ’’ابن السبیل‘‘ 13 28
36 جن لوگوں کو زکوٰۃ وعشر دینا جائز نہیں ہے 14 28
37 زمینوں کے عشری اور خراجی ہونے کا بیان 15 28
38 عشری اور خراجی زمینوں کی تعریف 15 1
39 ایک شبہ کا ازالہ 15 38
40 بدائع کی عبارت ذیل سے یہ بات واضح ہے 17 38
41 متروکہ غیر مسلم زمینوں کا حکم 18 38
42 حکومت پاکستان کی آبادہ کردہ زمینوں کا حکم 18 38
43 غیر مسلم کی زمینوں کا حکم 18 38
44 خلاصہ یہ ہے کہ 19 38
45 قیام پاکستان سے پہلے 20 38
46 عشری پانی 21 1
47 فقہاء کی تصریحات کے مطابق عشری پانی چار ہیں 21 46
48 خراجی پانی 21 46
Flag Counter