برابر ہو تو اس میں آدھی پیداوار کا عشر واجب ہوگا ، آدھی کا نصف عشر (نظام اراضی)
مسئلہ… عشر یا نصف عشر پوری پیداوار میں سے نکالا جائے ۔بونے ،کاٹنے اور حفاظت کرنے کے اسی طرح بیلوں اور مزدوروں کے جو اخراجات ہیں وہ (پیداوار عشر سے منہا نہیں ہوں گے ) ادائے عشر کے بعد نکالے جائیں(نظام اراضی)
اسی طرح کمیوں کا خرچ بھی نہ نکالا جائے اور نہ نہر کی کھدائی وغیرہ کی اجرت نکالی جائے اور نہ بیج نکالا جائے بلکہ تمام پیداوار کا عشر نکال کر پھر باقی میں سے یہ اخراجات نکالے جائیں ۔(شامی۲؍۲۶)
مسئلہ… باغات کے احکام بھی وہی ہیں جو زرعی زمینوں کے اوپر بتلائے گئے ہیں کہ بارانی زمین کے باغ کی پیداوار میں دسواں حصہ اور نہری یا چاہی باغ کی پیداوار میں بیسواں حصہ زکوٰۃ عشر کا واجب ہے ۔ (عالمگیری)
مسئلہ… اگر سلطان وقت یا اس کا نائب کسی عشری زمین کا عشر کسی شخص کو معاف کردے تو نہ شرعاً اس کے لئے یہ معاف کرنا جائز ہے اور نہ مالک زمین کے لئے یہ عشر اپنے خرچ میں لانا حلال ہے بلکہ اس کے ذمہ لازم ہے کہ خود مقدار عشر نکالے اور فقراء ومساکین پر صدقہ کرے (نظام اراضی)
تنبیہ
(۱)…حکومت قانونی طور پر فرض عشر میں سے جس قدر عشر وصول کرے اس کو دے کر باقی عشر از خود اس کے مصارف میں ادا کرنا واجب ہے مثلا بارانی زمین میں سے پانچ فیصد حکومت وصول کرے تو باقی پانچ فیصد ازخود مصارف عشری میں ادا کرنا واجب ہوگا۔
(۲) … اسی طرح مزارعین کے حصہ کا عشر حکومت وصول نہ کرے تو مزارعین کے ذمہ بطور خود اپنے حصہ کا عشر اس کے مصارف میں ادا کرنا واجب ہے
(۳)… اور پیداوار کی جس چوتھائی کے کم کرنے کا اختیار حکومت نے مالک کو دیا ہے اس چوتھائی کا عشر بھی بطور خود ادا کرنا مالک کے ذمہ واجب ہے ۔
مسئلہ… حکومت اپنے قانون کے مطابق پانچ وسق یعنی چھبیس من ستائیس سیر بارہ چھٹانک سے کم پیداوار میں اگر عشر وصول نہ کرے تو چونکہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کے منصب کے مطابق تھوڑی ہو یا بہت کل پیداوار میں عشر واجب ہے اس لئے اس مقدار سے کم پیداوار میں سے بطور خود عشر کے مصارف میں ادا کرنا واجب ہے ۔
سرکاری مال گزاری
چونکہ زمین کا عشر زکوٰۃ کی طرح ایک مالی عبادت ہے اور اس کا مصرف بھی