Deobandi Books

احکام عشر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

13 - 21
’’ابن السبیل‘‘ ہے سبیل کے معنی راستہ کے ہیں اور عربی محاورات میں ابنؔ اور ابؔ اور اخؔ کے الفاظ ان چیزوں کے لئے بھی بولے جاتے ہیں جن کا گہرا تعلق کسی سے ہو اسی محاورہ کے مطابق ابن السبیل راہگیر ومسافر کو کہاجاتا ہے اور مصارف زکوٰۃ میں اس سے مراد وہ مسافر ہے جس کے پاس سفر میں بقدر ضرورت مال نہ ہو اگرچہ اس کے وطن میں اس کے پاس کتنا ہی مال ہو ایسے مسافر کو مال زکوٰۃ دیا جا سکتا ہے (معارف القرآن بتغیرج۴)
مسئلہ… فقیر مسافر کو زکوٰۃ کے مال سے اپنی حاجت کی مقدار لینا حلال ہے اور حاجت سے زیادہ لینا حلال نہیں یعنی جس قدر اس کے گمان غالب میں آئے کہ یہ بقدر حاجت ہے اس قدر لے اس سے زیادہ نہ لے بخلاف محض فقیر کے کہ اس کو حاجت سے زیادہ لینا بھی درست ہے ۔(شامی)
مسئلہ…ابن السبیل کے حکم میں وہ شخص بھی شامل ہے جو اپنے شہر میں اپنے مال سے جدا ہو اور صدقہ لیے بغیر اس پر قادر نہ ہو کیونکہ وہ سر دست فقیر ہے اگرچہ ظاہراً غنی ہے ۔(شامی)
مسئلہ…اوپرجن آٹھ مصارف کا بیان ہوا یہ سب زکوٰۃادا کرنے کے لئے مصرف ہیں ۔مالک کو اختیار ہے ان میں سے ہر قسم کے آدمی کو تھوڑا تھوڑا دے یا ایک ہی قسم کے آدمی کو سب زکوٰۃ دے اور اس کو یہ بھی اختیار ہے کہ ایک شخص کو دے دے اگرچہ دوسری اقسام کے لوگ بھی موجود ہیں ۔
مسئلہ…زکوٰۃکی ادائیگی کے لئے یہ شرط ہے کہ تملیک کے طور پر مال دیا جائے ۔اباحت کے طور پر نہ ہو اباحت اور تملیک میں فرق یہ ہے کہ اباحت سے اس چیز کا صرف کام میں لانا مباح ہو جاتا ہے یہ نہیں کہ اس میں جو تصرف چاہے کر سکے اور تملیک سے سب طرح کے تصرف کا اختیار ہوتا ہے ۔
مسئلہ…زکوٰۃ کے مال میں سے مسجد بنانا،پل بنانا ،پانی کی سبیل بنانا، راستے بنانا ،نہر کھودنا ،خانقاہ،ہسپتال ،مدارس کی تعمیر ،اشتہار ،پوسٹر وغیرہ غرضیکہ ایسی جگہوں میں خرچ کرنا جن میں مالک نہیں بنایا جاتا ،جائز نہیں ہے ۔ اسی طرح مال زکوٰۃ سے میت کو کفن دینا بھی جائز نہیں کیونکہ میت میں تملیک کی شرط نہیں پائی جاتی اس لئے کہ کفن تبرع کرنے والے کی ملکیت رہتا ہے کہ وہ مالک بننے کی صلاحیت نہیں رکھتا اسی طرح زکوٰۃ کے مال سے میت کا قرض ادا کرنا بھی جائز نہیں البتہ اگر کسی زندہ فقیر کا قرض اس کے حکم سے ادا کیا تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی اور اگر بغیر حکم کے ادا کیا تو زکوٰۃ ادا نہ ہو گی اور قرض ساقط ہوجائے گا۔(شامی ج۲)
مسئلہ…زکوٰۃ وعشر بلامعاوضہ دیاجائے کسی خدمت اذان ،امامت ،تعلیم یا کسی کام کی تنخواہ میں نہ ہو۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 احکام عشر 1 1
3 عشر 1 2
4 خلاصہ 1 2
5 عشر کی فرضیت 1 2
6 قرآن سے ثبوت 1 2
7 سورئہ انعام کی آیت 1 2
8 حدیث سے ثبوت 2 2
9 وجوب عشر کی شرائط 2 1
10 تنبیہ 2 9
11 دوسری شرط 2 9
12 تیسری شرط 2 9
14 چوتھی شرط 2 9
15 عقل وبلوغ شرط نہیں 3 9
16 ملکیت زمین 3 9
17 عشر کے لازم ہونے کا وقت 4 1
18 تعجیل عشر 5 17
19 نصاب عشر 5 17
20 حولان حول 5 17
21 قرض 5 17
22 مقدار واجب 5 17
23 تنبیہ 6 17
24 سرکاری مال گزاری 6 17
25 تنبیہ 7 17
26 اجناس جن میں عشر واجب ہے اور جن میں نہیں 7 17
27 عشر کو ساقط کرنے والے امور 9 17
28 مصارف عشر 10 1
29 تیسرا مصرف 10 28
30 چوتھا مصرف 11 28
31 پانچواں مصرف 12 28
32 چھٹا مصرف 12 28
33 ساتواں مصرف 12 28
34 آٹھواں مصرف 12 28
35 ’’ابن السبیل‘‘ 13 28
36 جن لوگوں کو زکوٰۃ وعشر دینا جائز نہیں ہے 14 28
37 زمینوں کے عشری اور خراجی ہونے کا بیان 15 28
38 عشری اور خراجی زمینوں کی تعریف 15 1
39 ایک شبہ کا ازالہ 15 38
40 بدائع کی عبارت ذیل سے یہ بات واضح ہے 17 38
41 متروکہ غیر مسلم زمینوں کا حکم 18 38
42 حکومت پاکستان کی آبادہ کردہ زمینوں کا حکم 18 38
43 غیر مسلم کی زمینوں کا حکم 18 38
44 خلاصہ یہ ہے کہ 19 38
45 قیام پاکستان سے پہلے 20 38
46 عشری پانی 21 1
47 فقہاء کی تصریحات کے مطابق عشری پانی چار ہیں 21 46
48 خراجی پانی 21 46
Flag Counter