تعجیل عشر
اگر اپنی زمین کا عشر بونے سے پہلے ادا کر دیا تو جائز نہیں اوراگر بونے اور اگنے کے بعد ادا کیا تو جائز ہے اور اگنے سے پہلے ادا کیا تو اظہر یہ ہے کہ جائز نہیں اور اگر پھلوں کا عشر پہلے سے دے دیا تو اگر پھلوں کے ظاہر ہونے کے بعد دیا ہے تو جائز ہے اور پھلوں کے ظاہر ہونے سے پہلے دیا تو ظاہر الروایات کے بموجب جائز نہیں (شامی۲؍۳۷)
نصاب عشر
عشر کا ضابطہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کے نزدیک یہ ہے کہ پیداوار کم ہو یا زیادہ ہر حال میں اس کا عشر نکالنا فرض ہے ۔ اس کے لئے زکوٰۃ کی طرح کوئی خاص نصاب مقرر نہیں جس سے کم ہونے پر عشر ساقط ہوجائے ۔
حولان حول
سال کا گزرنا بھی وجوب عشر کے لیے شرط نہیں بلکہ جتنی دفعہ سال میں پیداوار ہوگی یا جتنی بار ایک ہی پیداوار کٹے اور بڑھے گی اتنی دفعہ ہی عشر واجب ہوجاتا ہے ۔
قرض
قرض کا نہ ہونا بھی وجوب عشر کے لئے شرط نہیں بلکہ قرض کے ہوتے ہوئے بھی عشر کا ادا کرنا واجب ہے اور قرض کی رقم کو منہا بھی نہیں کیا جاسکتا ۔
مقدار واجب
لفظ عشر کے معنی ہیں دسواں حصہ۔ لیکن رسول کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے مقدار واجب میں یہ تفصیل بیان فرمائی ہے کہ جو زمین آسمانی پانی سے سیراب ہو اس میں عشر ہے اور جس کو بڑے ڈول یا رہٹ وغیرہ کے ذریعہ سیراب کیاجائے اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ ہے ۔
اس سے معلوم ہوا کہ جس زمین کی آب پاشی پر کچھ محنت یا خرچ کرنا پڑتا ہے جیسے چاہی زمینوں میں یا نہری زمینوں میں جن کے پانی کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے تو ان میں پیداوار کا بیسواں حصہ ادا کرنا واجب ہے (نظام اراضی) ایسی زمینوں کا حکم بھی بارانی زمینوں جیسا ہے جو سیلاب کے پانی یا ندی نالے اور دریا کے کنارے پر ہونے کی وجہ سے بغیر سینچے خود بخود سیراب ہوجاتی ہیں یعنی ان کی پیداوار میں دسواں حصہ عشر واجب ہوگا۔
مسئلہ… اگر کسی زمین کی آب پاشی بارانی ہے تو عشر(۱۰؍۱) واجب ہوگا اور اگر کنوئیں یا نہر تالاب وغیرہ سے سیراب کرنا زیادہ ہے تو نصف عشر (۲۰؍۱) واجب ہوگا۔ (نظام اراضی)
مسئلہ… جس زمین کی آب پاشی بارش اور کنوئیں یا نہر دونوں طریقوں سے