حضرت علی ؓ ،حضرت عباسؓ ، حضرت عقیلؓ ، اور حضرت حارث ؓبن عبد المطلب کی اولاد ہے ۔(شامی۲؍۲۱)
مسئلہ…اصول وفروع اور زوجین کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں مثلاً بھائیوں ،بہنوں ،چچاؤں ،چچیوں، خالاؤں، پھوپھیوں ، ماموں کو جب کہ وہ حاجت مندہوں دینا جائز بلکہ اولیٰ ہے اس لئے کہ اس میں صدقہ کے ساتھ صلہ رحمی بھی ہے ۔(شامی۲؍۲۱)
مسئلہ…اصول وفروع اور بیوی کے علاوہ جس رشتہ دار کا نفقہ اس شخص پر واجب ہے وہ اس رشتہ دار کو زکوٰۃ دے توجائز ہے جب کہ وہ اس زکوٰۃ کو نفقہ کے حساب میں شمار نہ کرے ۔(شامی۲؍۳)
مسئلہ…نابالغ اولاداپنے باپ کے غنی ہونے سے غنی شمار کی جاتی ہے ۔ بخلاف بڑی یعنی بالغ اولاد کے کہ وہ اپنے باپ کے غنی ہونے سے غنی شمار نہیں ہوتی اور نہ بیٹے کے غنی ہونے سے باپ غنی شمار ہوتا ہے اور نہ خاوند کے غنی ہونے سے بیوی غنی شمار ہوتی ہے ۔ اور نہ نابالغ لڑکا ماں کے غنی ہونے سے غنی شمار ہوتا ہے ۔(شامی۲؍۲۰)
مسئلہ…اموال ظاہرہ کی زکوٰۃ اگر اسلامی حکومت جبراً وصول کرے تو چونکہ حکومت کو اس کے وصول کرنے کا حق حاصل ہے اس لئے وہ زکوٰہ ادا ہوجائے گی ۔مگر اموال باطنہ کی زکوٰۃ جبراً وصول کرنے سے ادا نہیں ہوگی اس لئے کہ اموال باطنہ کی زکوٰۃ وصول کرنے کا حق حکومت کو نہیں ہے ۔ (شامی۲؍۳۳،۳۴)
زمینوں کے عشری اور خراجی ہونے کا بیان
عشری اور خراجی زمینوں کی تعریف
جو زمین مسلمانوں نے کافروں سے جنگ کر کے فتح کی ہو اور فتح کر کے مسلمانوں کے امیر نے وہ مسلمانوں میں تقسیم کر دی ہو تو وہ زمین عشری کہلاتی ہے اسی طرح کسی جگہ کے کافر باشندے خود بخود ہی بغیر جنگ کے مسلمان ہوگئے ہوں تو ان کی زمین بھی عشری کہلاتی ہے ۔لیکن اگر وہ زمین جنگ کر کے فتح نہیں کی گئی بلکہ بغیر جنگ کئے صرف صلح سے فتح ہوئی اور زمین ان کے کافر مالکوں ہی کے قبضہ میں چھوڑ دی گئی تو زمین عشری نہیں ۔اسی طرح اگر وہ زمین فتح تو کی جنگ کر کے لیکن مسلمانوں میں تقسیم نہیں کی گئی بلکہ ان کے کافر مالکوں ہی کے قبضہ میں چھوڑ دی گئی تو وہ زمین بھی عشر ی نہیں (ہدایہ ج۲)
ایک شبہ کا ازالہ
بعض لوگوں کو فتاوٰی عالمگیریہ کے جزیہ ذیل سے شبہ ہوگیا ہے کہ پاکستان کی