Deobandi Books

احکام عشر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

16 - 21
تمام زمینیں خراجی ہیں کیونکہ اس ملک کو محمد بن قاسم نے فتح کر کے مالکان اراضی کی ملکیت کو برقرار رکھا اور ان پر خراج مقرر فرمایا تو فتح اول میں یہ تما م زمینیں غیر مسلموں کی مملوکہ ہونے کی وجہ سے خراجی قرار پائیں اور قاعدہ ہے کہ ملک کی فتح اول کے وقت جو زمینیں عشری یا خراجی قرار پائی ہیں حکومت کے بدلنے سے ان کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں آتی اس لئے حکومت پاکستان کے ان اراضی پر مالکانہ قبضہ کرنے سے ان کی پہلے حیثیت یعنی خراجی ہونے میں کوئی تبدیلی نہیں ہونی چاہئے ۔عالمگیریہ میں ہے ،
ثم ھذہ الدار اذا صارت دار الحرب لاجتماع شروط الثلاثۃ لو افتتحھا الامام ثم جاء اھلھا قبل القسمۃ اخذوھا بغیر شیٔ وبعد القسمۃ بالقیمۃ ولو افتتحھا الامام عادت الی الحکم الاول الخراجی یصیر خراجیا والعشری یصیر عشریا الا اذا کان الامام وضع علیہا الخراج قبل ذالک فانھا لا تعود عشریۃ ھکذا فی السراج الوھاج۔(عالمگیری ۲؍۲۳۲)
اس شبہ کا ازالہ اس طرح ہے کہ اول تو فتح اول کے وقت میں بہت سے لوگوں کا مسلمان ہوجانا معتبر کتب تاریخ سے ثابت ہے ۔ولید بن عبد الملک کے آخری زمانہ میں جب راجہ داہر کے بیٹے جیسیہؔ اور دوسری ریاستوں کے راجا  بغاوت کر کے خود مختار بن گئے ۔ پھر حضرت عمربن عبد العزیز کی دعوت اسلام پر ہندو راجہ مسلمان ہوگئے ۔ اور حضرت عمر ابن عبد العزیز نے ان راجاؤں کو ان کی ریاستوں پر حاکم مقرر کر کے ان کی تمام اراضی پر ان کی ملکیت بر قرار رکھی اور ظاہر ہے مسلمان ہونے کے بعد ان کی اراضی پر خراج نہیں لگایا جاسکتا بلکہ اب وہ سب زمینیں عشری ہوں گی ۔
اس کے علاوہ اسلامی فتوحات کے بعد جو نئے شہر اور نئی بستیاں باجازت حکومت اسلامی مسلمانوں نے بسائیں ان کی زمینوں کے پہلے مالک احیاء اموات کے اصول کی رو سے یہ مسلمان ہی ہوئے اور یہ زمینیں عشری ہوئیں ۔
اس کے علاوہ ایک اور احتمال بھی ہے کہ ان اراضی کے پہلے مالک مسلمان ہی ہوں وہ یہ کہ محمد بن قاسم کی فتوحات کے وقت جو زمین ہندو مالکان کے قبضہ میں بدستور رکھی گئی تھی اور اس پر خراج عائد کیا گیا تھا کچھ عرصہ کے بعد وہ زمینیں غیر آباد یا لا وارث ہو کر پھر بیت المال کے قبضہ میں آگئی ہوں اور متولی بیت المال نے پھر یہ زمین کسی مسلمان کو مالکانہ حیثیت سے دے دی ہو اس صورت سے اس زمین پر مسلمان کی ملکیت اول فتح کے بعد ہوئی ہے مگر زمین کے غیر آباد ہوجانے اور لاوارث رہ جانے کے سبب اول یہ زمین بیت المال کی ملک میں داخل ہوئیں ۔ پھر بیت المال کی طرف سے از سر نو مسلمانوں کو مل گئیں تو ابتدائی ملکیت مسلمان ہی کی قرار پائے گی اور عشری قرار دی جائے گی ۔(نظام اراضی۱۶۸)
اس لئے اس علاقہ کی عام زمینوں پر فتح اول کے وقت غیر مسلم مالکان کی ملکیت بر قرار رہنے اور فتح اول میں ان پر خراج مقرر ہونے سے اس علاقہ کی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 احکام عشر 1 1
3 عشر 1 2
4 خلاصہ 1 2
5 عشر کی فرضیت 1 2
6 قرآن سے ثبوت 1 2
7 سورئہ انعام کی آیت 1 2
8 حدیث سے ثبوت 2 2
9 وجوب عشر کی شرائط 2 1
10 تنبیہ 2 9
11 دوسری شرط 2 9
12 تیسری شرط 2 9
14 چوتھی شرط 2 9
15 عقل وبلوغ شرط نہیں 3 9
16 ملکیت زمین 3 9
17 عشر کے لازم ہونے کا وقت 4 1
18 تعجیل عشر 5 17
19 نصاب عشر 5 17
20 حولان حول 5 17
21 قرض 5 17
22 مقدار واجب 5 17
23 تنبیہ 6 17
24 سرکاری مال گزاری 6 17
25 تنبیہ 7 17
26 اجناس جن میں عشر واجب ہے اور جن میں نہیں 7 17
27 عشر کو ساقط کرنے والے امور 9 17
28 مصارف عشر 10 1
29 تیسرا مصرف 10 28
30 چوتھا مصرف 11 28
31 پانچواں مصرف 12 28
32 چھٹا مصرف 12 28
33 ساتواں مصرف 12 28
34 آٹھواں مصرف 12 28
35 ’’ابن السبیل‘‘ 13 28
36 جن لوگوں کو زکوٰۃ وعشر دینا جائز نہیں ہے 14 28
37 زمینوں کے عشری اور خراجی ہونے کا بیان 15 28
38 عشری اور خراجی زمینوں کی تعریف 15 1
39 ایک شبہ کا ازالہ 15 38
40 بدائع کی عبارت ذیل سے یہ بات واضح ہے 17 38
41 متروکہ غیر مسلم زمینوں کا حکم 18 38
42 حکومت پاکستان کی آبادہ کردہ زمینوں کا حکم 18 38
43 غیر مسلم کی زمینوں کا حکم 18 38
44 خلاصہ یہ ہے کہ 19 38
45 قیام پاکستان سے پہلے 20 38
46 عشری پانی 21 1
47 فقہاء کی تصریحات کے مطابق عشری پانی چار ہیں 21 46
48 خراجی پانی 21 46
Flag Counter