Deobandi Books

طریق ولایت

ہم نوٹ :

9 - 34
حضرت مولانا شاہ فضل رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا تھا کہ مولانا اشرف علی صاحب سنیے! آپ کیوں کہ میرے خاص ہیں اس لیے بتاتا ہوں کہ جب میں سجدہ کرتا ہوں اور سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کہتا ہوں تو اتنا مزہ آتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمارا پیار لے لیا۔ جو شخص سارے عالَم کی لذات کے خالق،اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کرتا ہے اس کو سجدہ میں، ان کی چوکھٹ پر سارے جہاں کا مزہ مل جاتا ہے؎
لذتِ    ذکر    حق    اللہ    اللہ
اور  کیا   لطف  آہ  و  فغاں    میں
کیا   کہوں  قربِ  سجدہ  کا  عالَم
یہ  زمیں جیسے ہے  آسماں  میں
اس کی شرح میں خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کا صرف ایک مصرع پڑھتا ہوں؎
اگرسجدہ میں سر رکھ دوں زمیں کو  آسماں  کردوں
؎
برق   گرنا   مگر   رُخ   بدل   کر
آہ سنتا   ہوں میں آشیاں    میں
درسِ    تسلیم   و   خونِ      تمنا
ہے نہاں  عشق  کی  داستاں  میں
اس شعر کی شرح بہت ضروری ہے کیوں کہ جو لوگ خدائے تعالیٰ کے عشق و محبت کے راستے میں ہیں ان کو عبادت کرنا آسان ہے، تہجد آسان ہے، حج و عمرہ آسان ہے اور اہل اللہ کی صحبت میں رہنا بھی آسان ہے، مگر گناہ چھوڑنے میں مشکل اور پریشانی ہوتی ہے۔ اس شعر کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری ان خواہشات کو جو ان کی مرضی کے خلاف ہیں ترک کرنے کا حکم دیا ہے۔ پس جو اپنی ناجائز خواہشات کا، ناجائز تمناؤں کا، ناجائز آرزوؤں کا خون 
Flag Counter