Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

27 - 64
جڑقرآن فراہم کرتا ہے سارے علوم اِس سے نکل کر آتے ہیں لیکن اُس قرآن کا ہمیں ذوق ہی پیدا نہیں ہو رہا قرآن کو سمجھنے کا اَور اُس میں غورو خوض کرنے کا۔
 ایک بہت بڑے عالِم ہیں مصر کے اُنہوں نے یہ بات لکھی ہے کہ اللہ نے جو قرآن کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے تو قرآن محفوظ کر لیا حدیث کے بغیر ،اِس کی شرح حدیث سے سمجھ میں آتی ہے اَور حدیث محفوظ ہے سیرت کے بغیر۔ تو اِس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کی حفاظت کا بھی وعدہ ہے اَور سیرت کی حفاظت کا بھی وعدہ ہے اَور جب تک حدیث اَور سیرت محفوظ نہیں ہوگی تو قرآن کیسے محفوظ رہے گا اُس کا مفہوم آپ کیسے قائم کرو گے تو گویا حفاظت کا وعدہ صرف قرآن کے اِلفاظ کا نہیں ہے قرآن کے معنی اَور مفہوم کا بھی ہے اَور وہ حدیث اَور سیرت کے بغیر نہیں ہو گا ۔اَور ہمارا اِیمان ہے یقین ہے کہ دُنیا کا کوئی اِنسان مشرق سے مغرب تک دُنیا و آخرت میں کامیاب نہیں ہو سکتا اِس قرآن اَور سنت کے علم کے بغیر ،یہ ہمارا اِیمان ہے جب ہمارا اِیمان ہے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ دُنیا کے سب اِنسانوں تک اِسے پہنچائیں ۔ 
تو یہاں پر رہ کر ایک تو ہم نے کتاب کے اِلفاظ سیکھنے ہیں پھر اَساتذۂ کرام سے زندگی بھی سیکھنی ہے، اَصل زندگی ہے کتاب اَصل نہیں ہوتی ۔اللہ تعالیٰ کا ضابطہ ہے کہ اللہ نے دُنیا میں نبی بہت بھیجے کتابیں تھوڑی بھیجیں چار کتابیں اُتری ہیں صرف، اَور صحیفے ایک سو بیس کے قریب لیکن زندگیاں ایک لاکھ چوبیس ہزار کم و بیش تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ اَکثر اللہ نے نبیوں کو اِس طرح بھیجا کہ جس میں ہدایت تھی رہنمائی تھی روشنی تھی اَنوارات تھے لوگوں نے فائدہ اُٹھایا دُنیا اَور آخرت کی کامیابی کا اَور اللہ نے کوئی کتاب ایسے نہیں بھیجی کہ لو یہ کتاب لے لوپڑھ لینا ،سمجھ لینا، عمل کر لینا کامیاب ہوجاؤ گے ، کتابیں بہت ساری ہوں اَور اُس کے مطابق زندگیاں نہ ہوں تو کسی کو رہنمائی اَور ہدایت نہیں ملے گی، کتاب کوئی نہ ہو لیکن صحیح زندگی موجودہو تو ہزار ہا اِنسان اِس سے فائدہ اُٹھائیں گے تو معلوم ہوا کہ یہ کتاب جو ہے اِسے ہماری زندگی میں بھی داخل ہونا چاہیے ہم نمازپڑھ رہے ہیں تو وہ حضور والی نماز ہمارے اَندر آنی چاہیے وہ اَخلاق آنے چاہئیں جو کچھ قرآن میں حدیث میں ہم پڑھتے ہیں وہ جب تک
Flag Counter