Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

4 - 64
مروجہ محفلِ میلاد کے بارے میں ہمارا مؤقف  :
ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضور  ۖ نے اِرشاد فرمایا  :خَیْرُ اُمَّتِیْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ  ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ۔  ١
''سب سے بہتر زمانہ میرا ہے (یعنی صحابہ کرام کا زمانہ) پھر وہ لوگ جو اِن کے ساتھ متصلاً بعد میں آئیں گے (یعنی تابعین عظام) پھر وہ لوگ جو متصلاً اِن کے بعد آئیں گے (یعنی تبع تابعین)۔''
ہمارا مؤقف مروجہ محفلِ میلاد کے بارے میں یہ ہے کہ نہ اِس کا تذکرہ قرآنِ پاک میں ہے اَور نہ ہی اِس کا پتہ حضور  ۖ  کی سنت میں ملتا ہے اَور نہ صحابہ، تابعین و تبع تابعین رضی اللہ عنہم کے زمانوں میں اِس کا کوئی سُراغ ملتا ہے۔
باوجودیکہ رَبیع الاوّل کا مہینہ اِس کی مخصوص تاریخیں اَور قرآن و سنت کا تمام وہ ذخیرہ اِن حضرات کی نظروں سے اَوجھل نہ تھا جسے آج فریق ِمخالف مروجہ محفلِ میلاد کے اَثبات کے لیے پیش کرتا ہے اَور اُن میں عشق ِرسول  ۖ  ہم لوگوں سے کہیں زیادہ اَور فراواں مقدار میں پایا جاتا تھا اَور اِس عمل کو اَنجام دینے سے کوئی رُکاوٹ بھی اُس دَور میں موجود نہ تھی لہٰذا ثابت ہوا کہ یہ بدعت ہے جس کا ذکر اَحادیث میں اِنتہائی مذمت کے ساتھ آیا ہے جیسا کہ پہلے ذکر کیا جاچکا ہے۔
یہاں پہنچ کر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ مروجہ محفلِ میلاد قرآن و سنت سے ثابت نہیں اَور صحابہ کرام، تابعین اَور تبع تابعین کے زمانوں میں اِس کا وجود نہ تھا اَور اہلِ سنت والجماعت کے چاروں ائمہ کرام اِمام اَبو حنیفہ، اِمام شافعی، اِمام مالک، اِمام اَحمد بن حنبل رحمة اللہ علیہم اجمعین کے یہاں اِس کا سُراغ نہیں ملتا تو پھر یہ رسم شروع کب ہوئی؟ کون اِس کو شروع کرنے والا تھا؟ اِس لیے ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اِس کی اِبتدائی تاریخ ذکر کردیں۔
   ١   بخار ی شریف  ج ١  ص ٣٦٢  ،  مسلم شریف  ج ٢  ص ٣٠٩  ،  مشکوٰة شریف  ج ٢  ص ٥٥٣ ۔
Flag Counter