اِہتمام وغیرہ سے پڑھنے سے روک دیا۔
بہرحال ثابت ہوگیا کہ فریقین کے نزدیک یہ اُصول صحیح اَور مُسَلَّم ہے کہ :''اُن تمام غیر ضروری کاموں کو چھوڑ دینا ضروری ہے جن سے عوام کسی غلط نظریہ اَور فاسد عقیدہ میں ملوث ہو جاتے ہوں۔ گو وہ غیر ضروری کام اپنے مقام پر کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو کیونکہ عوام کے عقائد و نظریات کی حفاظت بڑا اہم فریضہ ہے۔''
لیکن بریلوی حضرات نہ معلوم ''مروجہ محفلِ میلاد'' پر اِس اُصول کو لاگو کرنے سے کیوں راہِ فرار اِختیار کرتے ہیں۔
مروجہ محفلِ میلاد کو اگر تھوڑی دیر کے لیے جائز بھی فرض کرلیا جائے تو بھی جب لوگ اِس کو فرض و واجب کا درجہ دینے لگ گئے ہیں اَور یہ سمجھنے لگ گئے ہیں کہ مروجہ محفلِ میلاد اِسلام کا ایک اہم فریضہ ہے اَور اِس پر اِتنا اِصرار ہے کہ نوبت مقدمات تک پہنچ رہی ہے تو اِن حالات میں مذکورہ بالا شرعی اُصول کی رُو سے اِس محفل کو بند کر دینا چاہیے۔
پانچویں شرعی خرابی :
ایسے اَشعار محفلِ میلاد میں پڑھے جاتے ہیں جو اَزرُوئے شریعت قطعاً صحیح نہیں ہوتے ہیں مثلاً جو اَشعار ہم پہلے عرض کر چکے ہیں اُن میں ایک شعر یہ ہے :
نبی آج پیدا ہوا چاہتا ہے یہ کعبہ گھر اُس کا ہوا چاہتا ہے
حضور پُرنور ۖ کی وِلادت باسعادت کو آج ساڑھے چودہ سو سال کا عرصہ گزر رہا ہے اَور آفتابِ رسالت کے تریسٹھ سال کا عرصہ گزار کر پردہ فرما جانے کو بھی آج تقریباً چودہ سو سال بِیت رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے کہ وِلادت و وفات کا ایک دن مقرر ہے کسی بھی فردِ بشر کی وِلادت ایک سے زائد بار نہیں ہوتی لیکن بریلوی حضرات آئے دِن محفلِ میلاد میں یہ کہتے رہتے ہیں کہ اَبھی