Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

33 - 64
 قسط  :  ٦
صحابہث  کی زِندگی اَور ہمارا عمل 
(  حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا  )
جنگ ِقادسیہ میں حضرات ِصحابہث  کا جرأت مندانہ کردار  :
اَمیر المؤمنین سیّدنا حضرت فاروقِ اعظم صکے دَورِ خلافت (١٤ھ)میں حضراتِ صحابہث  نے قادسیہ کے میدان میں دُنیا کی سپر طاقت کسرٰی کی فوج کو عبرتناک شکست دی اَور جرأت وحمیت اَور سادگی کا ایسا نمونہ پیش کیا کہ دُنیا ششدر رہ گئی اَور اُن کا یہ بے مثال کردار تاریخ کے صفحات پر آبِ زر سے نقش ہوگیا۔ ایک طرف حضرت سعد بن اَبی وقاص صکی سپہ سالاری میں اِسلامی لشکر تھا جو زیادہ سے زیادہ آٹھ ہزار اَفراد پر مشتمل تھا، دُوسری طرف شاہِ کسرٰی ''یزدجر'' نے اپنے بھروسہ مند کمانڈر ''رُستم بن الفرخزاذ'' کی قیادت میں ایک لشکر ِجرار روانہ کیا جس میں ایک روایت کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار لڑاکے شامل تھے اَور پیچھے سے مزید کمک کی تیاری تھی، اِس عظیم الشان لشکر میں گھوڑوں کے علاوہ ٣٣ہاتھی بھی تھے جن میں ایک ہاتھی سفید تھا مگر یہ سب باتیں حضرات ِصحابہ ث  کو قطعاً مرعوب  نہ کرسکیں بلکہ اِن حالات سے اُن کا حوصلہ اَور اللہ پر توکل مزید بڑھ گیا۔
حضراتِ صحابہث  نے اُس وقت اپنے دُشمنوں کے سامنے کیا کردار پیش کیا اِس کا کچھ اَندازہ اِس واقعہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب دونوں فوجوں نے آمنے سامنے پڑاؤ ڈالا تو رُستم نے حضرت سعد صکے پاس پیغام بھیجا کہ آپ اپنا کوئی نمائندہ بھیجیں تاکہ ہم اُس سے گفتگو کریں، چنانچہ اَولاً حضرت مغیرہ بن شعبہ ص تشریف لے گئے اَور پوری جرأت کے ساتھ اِسلامی تعلیمات کا تعارف کراکے واپس تشریف لائے، اِس کے بعد حضرت ربعی بن عامر ص کو اِس سفارت کے لیے مقرر کیا گیا، اِن کی آمد سے پہلے ہی رُعب ڈالنے کے لیے رُستم کے فوجیوں نے زبردست سجاوٹ کا اِہتمام کیا، رُستم کی قیام گاہ
Flag Counter