Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

5 - 64
مروجہ محفلِ میلاد کی اِبتداء کب ہوئی اَور کس نے کی ؟  :
بجائے اِس کے کہ ہم اپنی جانب سے اِس کے متعلق کچھ لکھیں ،بریلویوں کے مشہور علماء کی تحریرات پیش کر دینا کافی سمجھتے ہیں چنانچہ بریلویوں کے مفتی اَحمد یار خان صاحب ایک عربی عبارت کے ترجمہ میں لکھتے ہیں  :
''جس بادشاہ نے پہلے اِس کو اِیجاد کیا وہ شاہ  اَرْبَل ہے اَور (عمر) اِبن ِدِحیہ نے اِس کے لیے میلاد شریف کی ایک کتاب لکھی جس پر بادشاہ نے اُس کو ہزار اَشرفیاں نذر کیں۔''  ١
بریلویوں کے ایک اَور عالم جناب قاضی فضل اَحمد صاحب لکھتے ہیں  :''یہ اَمر بھی مسلَّمہ ہے کہ اِس ہیئت ِکذائیہ (مخصوص شکل) سے یہ عمل خیر و برکت و نعمت و رحمت ٦٠٤ھ سے بحکم ِبادشاہ اُولی الامر ……… جاری ہے۔''  ٢
اِس کتاب کی بریلویوں کے اِمام اَحمد رضا خاں صاحب سمیت ٤١ بڑے بڑے علماء نے تصدیق کی ہے۔ اِن دونوں عبارتوں سے یہ ثابت ہوگیا کہ بریلوی علماء کو بھی اِس کا اِقرار ہے کہ اِس مخصوص شکل کے ساتھ میلاد کی اِبتداء حضور پُرنور  ۖ کے ٦٠٠ سال بعد ساتویں صدی میں ہوئی ہے اَور شاہِ اَرْبَل اَور عمر بن دَحیہ نے مل کر اِس کو اِیجاد کیا ہے اَور بریلویوں کے اِقرار سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ اَربل کے بادشاہ (اَبوسعید مظفر الدین) کے لیے سب سے پہلے میلاد کی کتاب ایک سرکاری و دَرباری مولوی عمر بن دِحیہ نے لکھی اَور بادشاہ سے بطور ِاِنعام ایک ہزار اَشرفیاں حاصل کیں اِس عالِم کے حالات حافظ اِبن ِحجر عسقلانی رحمة اللہ علیہ نے یہ بیان کیے ہیں  :'' کَانَ ظَاھِرُ الْمَذْھَبِ کَثِیْرُ الْوَقِیْعَةِ فِی الْاَئِمَّةِ وَفِی السَّلَفِ مِنَ الْعُلَمَائِ خَبِیْثُ اللِّسَانِ اَحْمَقُ شَدِیْدُ الْکِبْرِ ۔''   ٣
  ١  جاء الحق  ج ١  ص ٢٣٧   ٢  اَنوار آفتاب صداقت  ص ٣٩٣    ٣  لسان المیزان  ج ٤  ص ٢٩٦۔
Flag Counter