Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

32 - 64
دو برس تین مہینے نو دِن تخت ِخلافت پر متمکن رہ کر ١٧ جمادی الاخری ١٣ ھ کو مابین مغرب و عشاء اِس دارِ فانی سے رِحلت کی اَور اپنے حبیب نبی کریم  ۖ  کے پہلو میں اُسی روضۂ مقدسہ کے اَندر قیامت تک کے لیے جائے اِستراحت پائی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وَ اَرْضَاہُ۔ 
آپ کی اَولاد میں تین لڑکے تھے حضرت عبداللہ جو غزوۂ طائف میں بمعیت رسول خدا  ۖ زخمی ہوئے اَور اُسی زخم کی وجہ سے اپنے والد کی شروعِ خلافت میں وفات پائی۔ حضرت عبدالرحمن  اَور  محمد  اَور تین ہی لڑکیاں بھی تھیں ۔حضرت اَسمائ والدہ عبداللہ بن زُبیر، اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ   اَور اُم کلثوم  جوحضرت صدیق   کی وفات کے وقت شکم ِمادر میں تھیں۔ 
حالات قبل ِاِسلام  :
اَشراف ِقریش میں سے تھے، بڑی عزت اَور وَجاہت و ثروت رکھتے تھے تمام اہلِ مکہ اُن کو اِس قدر مانتے تھے کہ دِیت اَور تاوان کے مقدمات کافیصلہ اِن ہی کے متعلق تھا، جب کسی کی ضمانت کر لیتے تھے تو قابلِ اِعتبار سمجھی جاتی تھی سب لوگ اِن سے محبت کر تے تھے اَور لوگوں کے بہت کام اِن سے نکلتے تھے۔ 
اہلِ عرب کے نسب کا علم سب سے زیادہ رکھتے تھے، فن ِشعر میں اچھی مہارت تھی، نہایت  فصیح و بلیغ تھے مگر اِسلام کے بعد شعر کہناچھوڑ دیا تھا۔ زمانۂ جاہلیت میں بھی کبھی شراب نہیں پی اَور کبھی بت پرستی نہیں کی۔ (اِزالة الخفاء  و  صواعق محرقہ) 
بچپن سے آنحضرت  ۖ کے ساتھ فدائیانہ محبت رکھتے تھے جب آنحضرت  ۖ  صغر سنی میں اپنے چچا اَبو طالب کے ساتھ ملک ِشام کو جانے لگے تو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال کو کرایہ پر لے کر آپ کی خدمت کے لیے ساتھ بھیجا اَور ایک خاص قسم کی روٹی اَور روغن زیتون ناشتہ کے لیے آپ کے ہمراہ کیا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکا نکاح رسول خدا  ۖ کے ساتھ جو ہوا اُس میں اِن کی کوشش بھی شریک تھی۔ (جاری ہے)  
Flag Counter