تھوڑی دیر میں حضور ۖ پیدا ہونے والے ہیں جو شدید قسم کی ایک گستاخی ہے۔
اِسی طرح ایک اَور شعر جو پہلے دَرج کیا جاچکا ہے ملاحظہ فرمائیں :
خدا کے خزانوں کا مختار و حاکم شہِ دین و دُنیا ہوا چاہتا ہے
اِس شعر کو سن کر ہر ناواقف اَور جاہل شخص یہ عقیدہ بنا لے گا کہ اللہ تعالیٰ کے خزانوں کے مختار و حاکم حضور ۖ بن چکے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں اُس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں ہے اَور اِس شعر میں حضور پُرنور ۖ کو مکمل طور پر خدا تعالیٰ کے خزانوں کا مختار و حاکم بتایا جا رہا ہے۔
بہرحال ثابت ہوگیا کہ آج کل کی مروجہ محفلِ میلاد نہ صرف یہ کہ تکمیلِ دین اِسلام کے چھ سو سال بعد کی پیدا شدہ ایک بدعت ہے بلکہ اِس قسم کی بے شمار شرعی خرابیوں پر مشتمل ہے جن میں سے ہر ایک خرابی اِس رَواجی محفلِ میلاد کے ناجائز ہونے کے لیے تن ِتنہا کافی ہے۔(جاری ہے)
وفیات
گذشتہ ماہ درجِ ذیل حضرات وفات پا گئے : اَوکاڑہ کے مولانا سیّد اَمیر حسین شاہ صاحب گیلانی کی اہلیہ صاحبہ، ٩جنوری کو کریم پارک کے حاجی عبدالرحمن صاحب (تار والے)۔٢٢جنوری کو حضرت مولانا اَکرم صاحب طوفانی کی ہمشیرہ صاحبہ۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
جامعہ مدنیہ جدید اَور خانقاہ ِ حامدیہ میں جملہ مرحومین کے لیے اِیصالِ ثواب اَور دُعائے مغفرت کرائی گئی اللہ تعالیٰ قبول فرمائے ، آمین۔