Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

25 - 64
نام، جب یہ نمایا ں ہوگئے سامنے آگئے تو لوگوں نے موازنہ کیا تقابل کیا کہ ہم بھی اِن مکتوبات کو  اَحادیث کی کتابوں میں گیارہ بارہ سال سے پڑھ رہے ہیں کہ آپ نے یہ اِلفاظ لکھے قیصر کو ،یہ اِلفاظ لکھے نجاشی کو، اَب اَصل چیز بھی سامنے آگئی اَب دیکھیں مِلا کر تو حیران رہ گئے کہ ایک حرف کا بھی  فرق نہیں ہے ہوبہو حالانکہ سیاسی مکتوب ہیں اَور مکتوب ایسی چیز ہوتی ہے کہ ہر آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوتا ایک مملکت کا سربراہ کسی مملکت کے سربراہ کو لکھ رہا ہے ہر آدمی کو کیا پتہ کیا لکھ رہا ہے۔ غالبًا حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کے لکھے ہوئے ہیں تو حیران رہ گئے کوئی فرق اُس میں نہیں آیا ۔  
حالانکہ ہر محدث جب حدیث کو نقل کرتا ہے تو  اَوکما قال رسول اللّٰہ  ۖ  لکھتا ہے کیا مطلب !کہ محدث اِلفاظ کی گارنٹی نہیں لیتا ذمہ داری کہ حضور  ۖ نے یہ بات فرمائی تھی کہ اُس کا مفہوم یہ تھا اِلفاظ یہی تھے یا قریب قریب تھے۔ تو اِن مکتوبات کی دریافت سے اِس بات کا ثبوت مل گیا کہ قرآن تو اللہ کی کتاب اپنی جگہ پر حدیث کے الفاظ بھی وہی ہیں جو حضورِ اکرم  ۖ کی زبانِ مبارک سے نکلے تھے ۔تو قرآن بھی محفوظ ہے اَحادیث بھی محفوظ ہیں اَور ہر چیز محفوظ ہے۔
 آپ دیکھیں کہ محدثین نے کتنی دقیق النظیر حدیثوں کو جمع کیا ہے۔ آپ کا حدیث بیان کرتے وقت جو سٹائل تھا جو طرز تھا اُس کو بھی محفوظ کردیا کہ فلاں آدمی سے بات کرتے وقت آپ کے دو دانت مبارک نظر آئے یا آپ مسکرادیے تھے حدیث میں ہے کہ جب آدمی گناہ کرتا ہے تو اُس کے دِل پرسیاہ دھبہ پڑ جاتا ہے جب توبہ کرتا ہے تو نکل جاتا ہے آپ نے ہاتھ سے تشبیہ دی توآپ کی ہیئت تک کو  محفوظ کردیا تو آپ اِس علم کو حاصل کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں جو محفوظ ترین علم ہے اَور پوری دُنیا کی اِنسانوں کی بہبود ی کے لیے ہے ۔
پھر قرآن کی برکت سے عربی زبان محفوظ ہے دُنیا کی ہرزبان تین سو سال میں تبدیل ہوجاتی ہے ،تین سو سال پہلے جواُردو بولی جاتی تھی وہ آج نہیں بولی جاتی جو آج بولی جا رہی ہے تین سو سال بعد یہ زبان نہیں ہوگی اَور پانچ سو سال میں مکمل بدل جاتی ہے۔
برطانیہ کا ایک بڑا شاعر گزرا ہے چوسر نام تھااُس کا اَدب کی کتابوں میں اُس کی نظمیں ہوا کرتی
Flag Counter