Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2012

اكستان

24 - 64
سے کتاب لکھی جس میں بہت سارے مکتوبات ہیں تو ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے جو کتاب لکھی اِتنی موٹی کتاب ہے ....... مکتوبات خلفائے راشدین کہ حضور  ۖ نے اَور قوموں کے ساتھ جو معاہدے کیے تھے جو اِیگرمنٹ ہوئے تھے ساڑھے چار سو سے زیادہ  بلفظہ اُن کو نقل کر کے اُن کی تشریح کی تو مکتوبات دریافت ہونا شروع ہوئے ، سب سے پہلے جو مکتوب دریافت ہوا ایک مشتشرق تھا فرانس کا ............. جیسا نام تھا اُس کا وہ علمی تحقیق کے طور پر مصر گیا تھا ایک عیسائی خاندان میں ٹھہرا اُس کے ہاتھوں  مکتوب لگ گیا جو مقوقس کو حضور اَکرم  ۖ نے لکھا تھا خط ،اُس زمانہ کاجو بادشاہ تھا مصر کا اُس نے پریس کے سامنے پیش کردیا اَوراُس زمانہ میں خلافت ِعثمانیہ موجود تھی آخری دَور تھاخلافت ِعثمانیہ کا سلطان عبدالمجید غالبًا تھے اُنہوں نے اُس زمانہ میںدو سو یا تین سو پونڈ میں اُسے خرید لیا اَور آپ بھی دیکھ سکتے ہیں میں نے بھی دیکھا ہے ٹوپ کاپی میوزیم(TOPKAPI MUSEUM) ہے اِستنبول ترکی میں تو وہاں پر سونے کے فریم میں لگا یا گیا ہے وہ مکتوب۔ 
دُوسرا آپ کا مکتوبِ گرامی جوحبشہ کا بادشاہ تھا دُوسری جنگ عظیم کے موقع پر.........نام تھا اُس کا اَب حبشہ کے دو ٹکڑے ہو گئے ایریٹریا اَور ایتھو پیا جب ایک ملک تھا حبشہ نام تھا تو اُس نے  اپنے سرکاری خزانہ سے نکال کر پریس کے سامنے رکھا اُس زمانہ میں ٹی وی بھی آگیا تھااَور ٹی وی پر بھی آیا تھا پھر اُس زمانے میں دو سپر پاور تھیں جیسے اَمریکا اَور رشیا ۔پرشین ایمپائر اَور رُومن ایمپائر آپ کے مکتوبِ گرامی اِن کے نام جو تھے رُومن ایمپائر کے شہنشاہ ..........جو ہے وہ ساٹھ ستر سال پہلے اسپین سے ہوتا ہوا مکہ پہنچ گیا، شریف ِمکہ کا دَور تھا ترکی حکومت تھی وہاں پر تو شریف مکہ عبداللہ جو ہیں اُردن کے موجودہ جو عبداللہ ہیں حکمران اُن کے پردَادا تووہ لے کر گئے اُردن کے میوزیم میں وہ خط موجود ہے جو حضور پاک  ۖ نے ہرقل کو لکھا تھا ۔پرشین ایمپائر کا جو ہر مز تھا اُس کو آپ نے جو مکتوب ِگرامی لکھا تھا جس کو پھاڑ دیا تھا اُس نے کہ میں شہنشاہ ہوں میرا نام کیوں نہیں لکھا تو وہ مکتوب بھی ١٩٦٣ء میں لبنان کے عیسائی وزیر خارجہ.............نے پریس کے سامنے رکھ دیا ۔
تویہ چار اہم ترین مکتوب سیاسی لحاظ سے دو سپر پاور کے نام اَور دو اَفریقہ کے شہنشاہوں کے
Flag Counter