ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
ہوتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتی ہیں ،اِسی طرح اِنسانوں پر اَور خون پر بھی ہیں اثرات۔ اچھا پندرہ تک چاند کے اثرات انسانی جسم پر اَور طرح کے پڑتے ہیں اَور جب چاند پندرہ کا ہوجائے پھر اثرات خون پر اَور طرح کے پڑتے ہیں اور خون کی جولانی میں بھی کمزوری آجاتی ہے جس وقت خون میں خود جولانی ہو اُس وقت اگر نکلوایا جائے تو زیادہ نکل جائے گا ضرورت سے تو جس وقت خود اپنی خون کی جولانی کم ہو اُس وقت نکالیں گے تو جتنا نکالیں گے (اُتنا ہی)نکلے گا۔ تو جناب ِ رسول اللہ ۖ نے رہبری فرمائی اَور سترہ مثلاً فرمائی اَب پندرہ کو چاند دیر سے نکلتا ہے گویا چودہ کا مکمل اَور پندرہ سے وہ کم ہونا شروع ہوجاتا ہے اَور سولہ بھی گزری پھر سترہ آجائے گی تو گویا زوال کی طرف آئے ہوئے دو دن گزرچکے ہوں گے تیسرا دن ہوگا پھر اُنیس کو اَور بھی اَور اِکیس کو اَور بھی اُس کے بعد غالبًا خون میں دبائو اَور جولانی بہت کم ہوجاتی ہے وہ اَثرات جو اُس کے ہوتے ہیں چاند کے وہ بہت کم ہوجاتے ہیں اُس زمانے میں نکلوائیں گے تو ضعف زیادہ ہوجائے گا تو عجیب و غریب حکمتیں ہیں اَور سمجھ میں آتی ہیں۔ ایک خاتون ہیں حضرت ِکبشہ بنت ِ ابی بکرہ، اِن کے والدابوبکرہ رضی اللہ عنہ صحابی ہیں طائف وغیرہ کے میدان میں اِنہوں نے بہت کام کیا ہے غزوات میں، تو وہ فرمایا کرتے تھے کہ منگل کے دِن سینگی نہ لگائو اَور وہ یہ فرماتے تھے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے منع فرمایا ہے یہ فرمایا ہے کہ منگل کا دن جو ہے یَوْمُ الدَّمِ ہے یہ خون کا دِن ہے اِس دن خون پر اثرات خاص قسم کے مرتب ہوتے ہیں وَفِیْہِ سَاعَة لَایَرْقَأُ ١ اَور اِس میں ایک ایسا وقت بھی آتا ہے کہ اگر اُس وقت خون نکلنا شروع ہوجائے تو وہ رُکتا نہیں۔ یہ باتیں تو ایسی ہیں کہ جن کا لحاظ آج بھی اگر کیا جائے تو مفید ہوگا یہ سرجری کرنے والے جو ہیں ڈاکٹر وغیرہ وہ اِس کا لحاظ اگر کریں تو ہوسکتا ہے مفید ثابت ہو اورجو نقصان اِس سے ہوجاتا ہو وہ محسوس نہ ہوتا ہو وجہ نہ سمجھ میں آتی ہو ،نہ سمجھ میں آنے پر کوئی وجہ بنالی جاتی ہو لیکن یہ ایک(حقیقی) وجہ ہوسکتی ہے۔ رسول اللہ ۖ نے ایک حدیث شریف میں اِرشاد فرمایا ہے کہ اَگر کوئی آدمی بدھ کے دن اَور ہفتے کے دن سینگی لگواتا ہے اَور اُس سینگی لگوانے سے یہ نقصان ہوجائے کہ اُس کے برص کے داغ ہوجائیں پُھلبہری جسے کہتے ہیں وہ ہوجائے تو فرمایا فَلا یَلُوْمَنَّ اِلَّا نَفْسَہ ٢ وہ خود اپنے آپ کو ملامت کرے یعنی ١ مشکوة شریف ص ٣٨٩ ٢ ایضاً