ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
ائیربیس امریکہ کے فوجی و جاسوسی استعمال میں نہیں۔ جب تک ائیر مارشل اصغر خان اَور اَلطاف گوہر سمیت سابق جرنیلوں اَور بیوروکریٹس نے اپنے اِنٹرویوز اَور کتابوں میں یہ اعتراف نہیں کیا کہ ١٩٦٥ء کی لڑائی وزیر ِ خارجہ بھٹو کے ضرورت سے زائد پُر اعتماد مشوروں اَور آپریشن جبرا لٹر کی مہم جوئی کے سبب پاکستان کے سر پر تھوپی گئی اَور لڑائی کے ایک ہفتے کے اَندر گولہ بارود کا کال پڑ گیا تھااُس وقت تک وزارت ِ تعلیم بچوں کو یہی پڑھاتی رہی کہ یہ جنگ در اَصل رات کے اندھیرے میں لاہور سیکٹر میں چوری چھپے بھارتی کارر وائی کا نتیجہ تھی جو پاکستان جیت گیا تھا۔ جب تک ١٦ دسمبر ١٩٧١ء کو سرکاری خبررساں ایجنسی کے ٹیلی پر نٹر نے یہ دو سطریں پرنٹ نہیں کیں کہ بھارتی افواج سمجھوتے کے تحت ڈھاکہ میں داخل ہوگئی ہیں اَور وہاں جنگ بندی ہوگئی ہے اُس وقت تک یحییٰ خان حکومت کے سیکر ٹری اطلاعات روئیداد خان اخبارات کو یہی بتاتے رہے کہ مشرقی پاکستان میں سب اچھا ہے۔ ضیاء الحق حکومت آٹھ برس تک اِس حقیقت کو سوویت ایجنٹوں کا پروپیگنڈہ کہہ کر مسترد کرتی رہی کہ افغان جنگ سی آئی اے کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن ہے جس میں افغان مجاہدین محض مہرہ ہیں، جب چار لی وِلسنز وار جیسی کتابوں سے مارکیٹ بھر گئی تو ضیاء کے حواری بھی اعتراف کرنے لگے کہ یہ محض افغان مجاہدین کی جنگ ِآزادی نہیں تھی۔ بینظیر اگر چہ اپنے حکومتی زوال کا سبب انٹیلی جینس ایجنسیوں اَور اسٹیبلشمنٹ کو قرار دیتی رہیں لیکن آخر تک یہ اعتراف نہیں کیا کہ افغان طالبان اُن کی حکومت ایجنسیوں اَور سعودی عرب کی توسط سے خاموش امریکی تائید سے وجود میں لائے گئے۔ اَیمل کانسی کو صدر فاروق لغاری نے امریکہ کے حوالہ کیا یا وزیر ِ اعظم نواز شریف نے؟ جب بھی یہ سوال اُٹھتا ہے تو فریقین ایک دُوسرے پر اِلزامات کی مٹی اُچھال کر سوال کنندہ کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کار گل آپریشن تب تک کشمیر میں لڑنے والی مجاہد تنظیموں کی کارروائی قرار دیا جاتا رہا جب