ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
٭ جب کچھ سمجھ دار ہو جائے تواُس کو اپنے ہاتھ سے کھانے کی عادت ڈالیںاور کھانے سے پہلے ہاتھ دُھلوا دیا کریں۔ اَور دائیں ہاتھ سے کھاناسکھلائیں اَور اِس کو کم کھانے کی عادت (ڈلوائیں ) تاکہ بیماری اَور لالچ سے بچا رہے۔ ٭ بچوں کو کسی خاص غذا کی عادت نہ ڈالو بلکہ موسمی چیزیں سب کھلاتے رہو تاکہ عادت رہے البتہ بار بار نہ کھلاؤ۔ جب تک ایک چیز ہضم نہ ہوجائے دُوسری نہ دو۔ اَور کوئی چیز اِتنی نہ کھلاؤ کہ ہضم نہ ہوسکے۔ اَور کھٹائی زیادہ نہ کھانے دو ،خاص طور پر لڑکیوں اَور بچوں کو تاکید رکھو کہ کھانا کھانے اَور پینے میں نہ ہنسیں اَور نہ کوئی ایسی حرکت کریں جس سے لقمہ یا پانی ناک کی طرف چڑھ جائے اَور جس قدر میسر ہو بچوں کو اچھی غذا دو۔ اِس عمر میں جو کچھ طاقت بدن میں آجائے گی تمام عمر کام آئے گی خاص کر جاڑوں میں میوہ یا تیل کے لڈو کھلایا کرو، ناریل اَور مصری کھانے سے طاقت بھی آتی ہے اَور چنونے پیدا نہیں ہوتے اَور سوتے میں پیشاب زیادہ نہیں آتا۔ ٭ بچہ کو تاکید کریں کہ اگر کوئی اُس کو کھانے پینے کی چیز دے تو گھر لاکر ماں باپ کے سامنے رکھ دے خود ہی نہ کھالے۔ ٭ بچہ کو عادت ڈالیں کہ اپنے بڑوں کے علاوہ اَور کسی سے کوئی چیز نہ مانگے اَور نہ بغیر اِجازت کے کسی کی دِی ہوئی چیز لے۔ ٭ بچہ کو بہت لاڈ پیار نہ کریں ورنہ برباد ہوجائے گا۔ ٭ بچہ کو بہت تنگ کپڑئے نہ پہنائیں اَور بہت گوٹہ کناری بھی نہ لگائیں البتہ عید بقر عید میں مضائقہ نہیں۔